مرکز کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر میں سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی اخروٹ کی فصل تیار ہو جاتی ہے۔ یہ خشک میوہ لوگوں کے روزگار کا ایک بڑا ذریعہ ہوتا ہے۔
کشمیر کی کثیر آبادی سیب کی صنعت کے ساتھ ساتھ اخروٹ کا کاروبار بھی جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر ہوتا ہے۔ اخروٹ کی پیداوار زیادہ تر کشمیر کے بالائی علاقو ں میں کثرت سے ہوتی ہے۔
ستمبر کے اخیر تک اخروٹ پوری طرح سے پک جاتے ہیں اور درختوں سے اخروٹ اتارنے کے بعد اور چھلکوں سے باہر نکالنے کے بعد اخروٹ کو پانی میں صاف کیا جاتا ہے اس کے بعد دھوپ میں پہلے خشک کیا جاتا ہے۔
اخروٹ کی کاروباری سے جموں و کشمیر کی معیشت کو نہ صرف فائدہ حاصل ہوتا ہے بلکہ یہاں کی آبادی کے ایک کثیر حصے کو روزگار بھی حاصل ہوتا ہے، جمو ں و کشمیر میں اخروٹ کی پیداوار بڑھنے کے بعد ملک کے ساتھ ساتھ اب اسے عالمی منڈیوں میں بھی فروخت کیا جاتا ہے۔
تاہم اس صنعت سے وابستہ پلوامہ کے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ کئی برسوں سے مقامی منڈیوں میں یہ کاروبار کافی متاثر ہوا ہے، اخروٹ کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے کاشت کار پریشانی کا شکار ہوئے ہیں۔
ابھی تک حکومت کی جانب سے اخروٹ کی تجارتی قدر کو بڑھانے اور کاشت کاروں کی مدد کے حوالے سے اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے ہیں مقامی اور ملکی منڈیوں میں اخروٹ کی قیمت میں کافی کمی ہوئی ہے۔
کاشتکاروں کا مزید کہنا ہے کہ ہمیں اس کی معقول قمیت نہیں ملتے ہیں اور مرکزِی حکومت بھی اس کو فروغ دینے کے لیے کوئی خاص اقدام نہیں کرتی ہے، اخروٹ کو اگر انٹرنیشنل مارکیٹ میں بیجا جاتا تو اس سے ہمیں کافی فائدہ پہنچتا، پھر بھی ہم اپنی فصل کو جموں کی منڈیوں میں بیچنے کے لیے لے جاتے ہیں تاہم ہمیں وہاں کوئی معقول کا قمیت نہیں ملتی ہے، جموں و کشمیر انتظامیہ بھی اس کاروبار کی طرف توجہ نہیں دے رہی ہے جس کی وجہ سے کاروباریوں کو نقصان سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔