جنوبی کشمیر کے قصبہ ترال میں ضلع صدر مقام سے محض آٹھ کلومیٹر دور گجر بستی کارمولہ بجلی، پانی اور سڑک جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے گاؤں دیہات میں تعمیر وترقی اور بنیادی ضروریات بہم پہچانے کے بلند و بانگ دعوے جنوبی کشمیر کے قصبہ ترال میں واقع گجر بستی کارمولہ کا دورہ کرکے سراب ثابت ہوتے دیکھائی دے رہے ہیں۔
بنیادی سہولیات سے محروم قصبہ ترال کے کارمولہ علاقہ کے باشندے انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
علاقے میں خستہ حال سڑکوں کے باعث سردیوں کے ایام میں لوگوں خاص کر بیماروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ضلع صدر مقام ترال سے محض آٹھ کلو میٹر دور کارمولہ کی گجر آبادی میں سڑک، بجلی اور پانی جیسی بنیادی سہولیات کے فقدان کے علاوہ آنگن واڈی اور طبی شعبے کی بھی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے جسکی وجہ سے مقامی آبادی انتظامیہ سے نالاں اور سراپا احتجاج ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے بتایا کہ رابطہ سڑک نہ ہونے سے یہ علاقہ برفباری کے ایام میں بیرون دنیا سے پوری طرح کٹ کے رہ جاتا ہے۔ جبکہ بچوں کو تعلیم وتربیت کے لیے روزانہ پانچ کلومیٹر دور پیدل چل کر تعلیمی مراکز جانا پڑتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زندگی گزارنے اور گھر گرہستی چلانے کے لیے مقامی آبادی کو آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی گھوڑوں پر سامان لاد کر گھر پہنچانا پڑتا ہے، جبکہ بیماروں خاص کر درد زہ میں مبتلا خواتین کو چارپائی یا کھندوں پر اٹھا کر اسپتال لے جانا پڑتا ہے جو کہ بسا اوقات خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
مقامی باشندوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’سرکار نے اس علاقے کو بالکل نظر انداز کیا ہے، گاوں میں رابطہ سڑک کی خستہ حالی سے وسیع آبادی پریشان ہے اور بارش یا برف باری کے دوران یہ علاقہ دنیا سے منقطع ہو جاتا ہے، وہیں علاقے میں بجلی کا ترسیلی نظام بھی بحرانی صورتحال کا شکار ہے۔‘‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’انتظامیہ کے اعلیٰ افسران ادھر آکر صرف دورہ کرتے ہیں جبکہ ہمیں خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، ہمیں بنگہ پل نامی علاقے پر ڈیم سے پینے کا پانی فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا گیا تھا تاہم ڈیم کی تعمیر کا وعدہ بھی وفا نہیں کیا گیا۔‘‘
مقامی باشندوں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے علاقے کی جانب توجہ دینے اور رہائشیوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔