ETV Bharat / state

پلوامہ: ترال میں جامع ترقی کا خواب، ہنوز دلی دور است

جدید اور ترقی یافتہ دور میں بھی ضلع پلوامہ کا ترال علاقہ زبوں حالی اور پسماندگی کی مثال پیش کررہا ہے، جہاں آج بھی لوگوں کو صحت عامہ، تعلیم، پانی اور سڑک جیسی بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی شکایات ہیں۔

ترال میں جامع ترقی کا خواب ’ہنوز دلی دور است‘
ترال میں جامع ترقی کا خواب ’ہنوز دلی دور است‘
author img

By

Published : Sep 21, 2021, 3:06 PM IST

ضلع پلوامہ کے ترال قصبہ میں بجلی، پانی، صحت عامہ اور موبائل نیٹ ورک سمیت دیگر بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی کے سبب لوگوں نے انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ جنوبی کشمیر کا سب ضلع ترال علاقہ آج بھی زبوں حالی اور پسماندگی کی مثال پیش کررہا ہے جہاں آج بھی لوگوں کو بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی شکایات ہیں اور اس پر طرہ یہ کہ حکام علاقے میں پسماندگی کو دور کرنے کے لیے اب تک ایک مکمل ماسٹر پلان مرتب کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

ترال میں جامع ترقی کا خواب ’ہنوز دلی دور است‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے انتظامیہ پر ’’تاریخی اہمیت کے حامل قصبہ ترال کو نظر انداز‘‘ کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا: ’’علاقے میں ترقی نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ ترال میں بجلی، سڑک رابطہ اور مواصلاتی نظام کی غیر تسلی بخش سہولیات عوام کے لیے سوہان روح بنی ہوئی ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’شکایات لیکر جب ہم کسی افسر کے پاس جاتے ہیں تو ہمیں یہ کہہ کر نظر انداز کیا جاتا ہے کہ ’حالات الیکشن کے بعد ٹھیک ہوجائیں گے‘ لیکن تب تک ہم کہاں جائیں!‘‘

صورتحال صرف ترال ٹاؤن میں ہی مایوس کن نہیں بلکہ درجنوں دیہاتوں میں آج کے دور میں بھی مواصلاتی نظام موجود نہیں ہے۔ بارہ گام، ترال کے شہریوں نے اس حوالے سے کئی بار احتجاج بھی کیے تاہم ان کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا گیا۔

مقامی باشندوں نے بتایا کہ مواصلاتی نظام کی ابتر حالت کے سبب وہ آن لائن کلاسز سے استفادہ کرنے سے قاصر رہے۔

قصبہ ترال سے تقریباً تیرہ کلومیٹر دور بنگہ ڈار سے تعلق رکھنے والے باشندوں نے بتایا کہ ترال علاقے اور بالخصوص ان کے گاؤں کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ ان کے مطابق مقامی نالے پر رابطہ پل کی تعمیر سمیت دیگر بنیادی ضروریات کی مانگ کو لیکر متعلقہ حکام سے شکایات کے علاوہ انہوں نے احتجاج بھی کیے، تاہم بنیادی ضروریات کو ہر بار نظر انداز کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی رہنما صرف الیکشن کے دوران علاقے میں آکر عوام سے ووٹ طلب کرکے تعمیر و ترقی کے خواب دکھاتے ہیں۔ انہوں نے سیاسی رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’الیکشن میں کامیاب ہونے کے بعد سیاسی رہنما پلٹ کر علاقے کا رخ بھی نہیں کرتے۔‘‘

مزید پڑھیں: پلوامہ ضلع کے اسٹیک ہولڈرز کے تاثرات، وزیر نے معلوم کیے

لوگوں کے ساتھ ساتھ منتخب عوامی نمائندے بھی تسلیم کررہے ہیں کہ ترال میں ترقی کی رفتار کافی دھیمی ہے۔ ڈی ڈی سی ممبر ڈاکٹر ہر بخش سنگھ نے بتایا کہ ’’ڈی ڈی سی انتخابات کے موقع پر چاند تاروں کی بات کی گئی جو محض دعوے ثابت ہوئے۔ کیونکہ سیکورٹی کے نام پر پنچایتی ممبران کو سرینگر کے ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا ہے اور عام شہری کو سرپنچ سے معمولی کاغذ پر دستخط کے لیے سرینگر جانا پڑتا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’ترال میں ترقی برائے نام رہ گئی ہے۔‘‘

ترال کی جملہ آبادی کا مطالبہ ہے کہ علاقے کی تعمیر نو کے لیے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔

ضلع پلوامہ کے ترال قصبہ میں بجلی، پانی، صحت عامہ اور موبائل نیٹ ورک سمیت دیگر بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی کے سبب لوگوں نے انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ جنوبی کشمیر کا سب ضلع ترال علاقہ آج بھی زبوں حالی اور پسماندگی کی مثال پیش کررہا ہے جہاں آج بھی لوگوں کو بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی شکایات ہیں اور اس پر طرہ یہ کہ حکام علاقے میں پسماندگی کو دور کرنے کے لیے اب تک ایک مکمل ماسٹر پلان مرتب کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

ترال میں جامع ترقی کا خواب ’ہنوز دلی دور است‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے انتظامیہ پر ’’تاریخی اہمیت کے حامل قصبہ ترال کو نظر انداز‘‘ کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا: ’’علاقے میں ترقی نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ ترال میں بجلی، سڑک رابطہ اور مواصلاتی نظام کی غیر تسلی بخش سہولیات عوام کے لیے سوہان روح بنی ہوئی ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’شکایات لیکر جب ہم کسی افسر کے پاس جاتے ہیں تو ہمیں یہ کہہ کر نظر انداز کیا جاتا ہے کہ ’حالات الیکشن کے بعد ٹھیک ہوجائیں گے‘ لیکن تب تک ہم کہاں جائیں!‘‘

صورتحال صرف ترال ٹاؤن میں ہی مایوس کن نہیں بلکہ درجنوں دیہاتوں میں آج کے دور میں بھی مواصلاتی نظام موجود نہیں ہے۔ بارہ گام، ترال کے شہریوں نے اس حوالے سے کئی بار احتجاج بھی کیے تاہم ان کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا گیا۔

مقامی باشندوں نے بتایا کہ مواصلاتی نظام کی ابتر حالت کے سبب وہ آن لائن کلاسز سے استفادہ کرنے سے قاصر رہے۔

قصبہ ترال سے تقریباً تیرہ کلومیٹر دور بنگہ ڈار سے تعلق رکھنے والے باشندوں نے بتایا کہ ترال علاقے اور بالخصوص ان کے گاؤں کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ ان کے مطابق مقامی نالے پر رابطہ پل کی تعمیر سمیت دیگر بنیادی ضروریات کی مانگ کو لیکر متعلقہ حکام سے شکایات کے علاوہ انہوں نے احتجاج بھی کیے، تاہم بنیادی ضروریات کو ہر بار نظر انداز کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی رہنما صرف الیکشن کے دوران علاقے میں آکر عوام سے ووٹ طلب کرکے تعمیر و ترقی کے خواب دکھاتے ہیں۔ انہوں نے سیاسی رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’الیکشن میں کامیاب ہونے کے بعد سیاسی رہنما پلٹ کر علاقے کا رخ بھی نہیں کرتے۔‘‘

مزید پڑھیں: پلوامہ ضلع کے اسٹیک ہولڈرز کے تاثرات، وزیر نے معلوم کیے

لوگوں کے ساتھ ساتھ منتخب عوامی نمائندے بھی تسلیم کررہے ہیں کہ ترال میں ترقی کی رفتار کافی دھیمی ہے۔ ڈی ڈی سی ممبر ڈاکٹر ہر بخش سنگھ نے بتایا کہ ’’ڈی ڈی سی انتخابات کے موقع پر چاند تاروں کی بات کی گئی جو محض دعوے ثابت ہوئے۔ کیونکہ سیکورٹی کے نام پر پنچایتی ممبران کو سرینگر کے ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا ہے اور عام شہری کو سرپنچ سے معمولی کاغذ پر دستخط کے لیے سرینگر جانا پڑتا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’ترال میں ترقی برائے نام رہ گئی ہے۔‘‘

ترال کی جملہ آبادی کا مطالبہ ہے کہ علاقے کی تعمیر نو کے لیے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.