جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں واقع گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول کے احاطے میں موجود اخروٹ کے درختوں کی کثرت طلبا اور اساتذہ کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔ تیز ہواؤں کی وجہ سے بوسیدہ درختوں کی گرتی شاخوں سے بچوں کے زخمی ہونے کا ڈر بنا رہتا ہے۔
گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول آری پل کے طالب علم دانش مقبول نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اسکول احاطے میں موجود اخروٹ کے درخت بوسیدہ ہونے کی وجہ سے کبھی بھی گر سکتے ہیں۔ اس لیے ہمارے والدین کو یہ ڈر لگا رہتا ہے کہ ان کے بچے اسکول سے واپس آئیں گے بھی کہ نہیں۔
طالبہ نادیہ نے بتایا کہ جب بھی تیز ہوائیں چلتی ہیں تو ڈر لگنے لگتا ہے کیونکہ متعدد دفعہ تیز ہواؤں سے ٹہنیاں گر جاتی ہے اور یہ کبھی بھی بڑے حادثے کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسکول احاطے میں موجود یہ اخروٹ کے درخت کاٹے جائیں۔
اسکول کے ہیڈ ماسٹر معراج الدین بابا نے بتایا کہ یہ معاملہ متعدد دفعہ انتظامیہ کے بھی علم میں لایا گیا، جسکے بعد درختوں کو کاٹا تو گیا لیکن ابھی بھی درخت اسکول کے احاطے میں موجود ہیں۔ انہوں نے حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اسکول احاطے میں موجود بوسیدہ درختوں کو مکمل طور سے کاٹا جائے۔
گورنمنٹ ہائی اسکول آری پل کے احاطے میں موجود درختوں کے بارے میں جب ای ٹی وی بھارت نے ایڈشنل ڈپٹی کمشنر ترال شبیر احمد رینا سے بات کی تو انھوں نے اعتراف کیا کہ وہاں پر اخروٹ کے درخت موجود ہیں۔ ان کی کٹائی کے لیے محکمہ تعلیم کو قواعد و ضوابط کے تحت کاغذات پیش کرنے ہوں گے تاکہ انتظامیہ اس معاملے پر غور کر کے اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرے۔
قابل ذکر ہے کہ گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول آری پل میں امسال میٹرک کے امتحانات کے نتائج کافی اچھے رہے ہیں اور یہاں پر صد فیصد نتائج بھی درج کیے گئے۔