ETV Bharat / state

دلشادہ کی روداد غم کون سنےگا - فورسز اور عسکریت پسندوں

تقریباً تین ماہ قبل پلوامہ کے سرنو گاؤں میں فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم آرائی میں جہاں تین عسکریت پسند مارے گئے تھے وہیں اس تصادم کے دوران سات عام شہری بھی ہلاک ہوئے تھے۔

دلشادہ کی روداد غم کون سنےگا،متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Apr 16, 2019, 3:32 PM IST

ان سات عام شہریوں میں ایک نوجوان توصیف احمد ساکنہ وُرچرسُو بھی تھے۔
توصیف شادی شدہ تھے اور وہ اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ الگ سے اپنا گھر بسا رہا تھا۔لیکن سیرنو تصادم میں ہلاک ہونے کے بعد توصیف کی بیوی اور دو بچوں کا کو ئی سہارا نہیں رہا۔

دلشادہ کی روداد غم کون سنےگا،متعلقہ ویڈیو

ستم ظریفی یہ ہے کہ توصیف کی بیوی کو سُسرال والوں نے بھی مایوسی کے علاوہ کچھ نہ دیا۔ انہوں نے اسے جاٸیداد دی اور نہ زمین۔ توصیف کی اہلیہ دلشادہ کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہی ہے۔
دلشادہ کے پاس سر چھپانے کے لیے گھر نہیں تو وہیں گھر چلانے کے لئے سازوسامان بھی نہیں ہے۔
دلشادہ ایک چھوٹے سے کمرے میں اپنے دو بچوں کے ساتھ زندگی گذاررہی ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کے میکے والے بھی غربت سے نچلی سطح کی زندگی بسر کر رہے ہیں وہ بھی اُس کی مدد کرنے میں کوٸی رول ادا نہیں کر سکتے۔
دلشادہ اپنے بچوں کو پڑھانا لکھانا چاہتی ہے لیکن ان کے پاس وسائل نہیں ہیں وہ چاہتی ہے کہ حکام اور انتظامیہ اس کی مدد کے لئے سامنے آئے تاکہ وہ بھی اپنے روزمرہ کی ضروریات پورا کر سکے اور اپنے بچوں کو تعلیم کے نور سے آراستہ کر سکیں۔

ان سات عام شہریوں میں ایک نوجوان توصیف احمد ساکنہ وُرچرسُو بھی تھے۔
توصیف شادی شدہ تھے اور وہ اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ الگ سے اپنا گھر بسا رہا تھا۔لیکن سیرنو تصادم میں ہلاک ہونے کے بعد توصیف کی بیوی اور دو بچوں کا کو ئی سہارا نہیں رہا۔

دلشادہ کی روداد غم کون سنےگا،متعلقہ ویڈیو

ستم ظریفی یہ ہے کہ توصیف کی بیوی کو سُسرال والوں نے بھی مایوسی کے علاوہ کچھ نہ دیا۔ انہوں نے اسے جاٸیداد دی اور نہ زمین۔ توصیف کی اہلیہ دلشادہ کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہی ہے۔
دلشادہ کے پاس سر چھپانے کے لیے گھر نہیں تو وہیں گھر چلانے کے لئے سازوسامان بھی نہیں ہے۔
دلشادہ ایک چھوٹے سے کمرے میں اپنے دو بچوں کے ساتھ زندگی گذاررہی ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کے میکے والے بھی غربت سے نچلی سطح کی زندگی بسر کر رہے ہیں وہ بھی اُس کی مدد کرنے میں کوٸی رول ادا نہیں کر سکتے۔
دلشادہ اپنے بچوں کو پڑھانا لکھانا چاہتی ہے لیکن ان کے پاس وسائل نہیں ہیں وہ چاہتی ہے کہ حکام اور انتظامیہ اس کی مدد کے لئے سامنے آئے تاکہ وہ بھی اپنے روزمرہ کی ضروریات پورا کر سکے اور اپنے بچوں کو تعلیم کے نور سے آراستہ کر سکیں۔

Intro:سعید عادل مشتاق//////
پلوامہ/////

آج سے تقریباً تین ماہ قبل سیرنو پلوامہ کے گاوں میں فوج اور ملٹنٹوں کے بیچ تصادم آراٸی میں جہاں تین ملٹنٹ مارے گۓ تھے وہی اس تصادم کے دورآن سات عام شہری بھی کراس فاٸرنگ میں ہلاک ہوۓ تھے۔ان سات عام شہریوں میں ایک نوجوآن توسیف احمد ساکنہ وُورژرسُو بھی مارا گیا تھا۔توسیف شادی شدہ تھا اور وہ اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ الگ سے اپنا گھر بسا رہا تھا۔لیکن سیرنو تصادم میں ہلاک ہونے کے بعد توسیف کی بیوی اور دو بچے آسمان سے گر کر زمین پر آگۓ اور انہیں کھانے پلانے کے لۓ بھی کسی نے ان کی مدد نہیں کی۔وہی ستم ضریفی کی بات یہ ہے کہ توسیف کی بیوی کو سُسرال والوں نے بھی نراشا کے سیوا کچھ نہ دیا۔انہوں نے اسے نہ جاٸداد اور نہ زمین دی۔اس طرح دلشادہ یعنی توسیف کی بیوی ایک قسم پُراسی کی زندگی بسر کر رہی ہے۔دلشادہ کے پاس سر چھپانے کے لۓ گھر نہیں تو وہی گھر چلانے کے لۓ سازوسامان بھی نہیں ہے۔دلشادہ ایک چھوٹے سے کمرے میں اپنے دو بچوں کے ساتھ اپنی لاچار و بےبس زندگی چلا رہی ہے۔دلشادہ کا کہنا ہے کہ اس کے میکے والے بھی غریبی سے نیچلے سطح کی زندگی بسر کر رہے ہیں وہ بھیاُس کی مدد کرنے میں کوٸی رول ادا نہیں کر سکتے۔دلشادہ اپنے بچوں کو پڑھانا لکھانا چاہتی ہے لیکن ان کے پاس وساٸیل نہیں ہے وہ چاہتی ہے کہ حکام اور انتظامیہ اس کی مدد کے لۓ سامنے آۓ تاکہ وہ بھی اپنے روزمرہ کی ضروریات پورا کر سکھے اور اپنے بچوں کو تعلیم کے نور سے آراستہ کر سکھے




Body:


آج سے تقریباً تین ماہ قبل سیرنو پلوامہ کے گاوں میں فوج اور ملٹنٹوں کے بیچ تصادم آراٸی میں جہاں تین ملٹنٹ مارے گۓ تھے وہی اس تصادم کے دورآن سات عام شہری بھی کراس فاٸرنگ میں ہلاک ہوۓ تھے۔ان سات عام شہریوں میں ایک نوجوآن توسیف احمد ساکنہ وُورژرسُو بھی مارا گیا تھا۔توسیف شادی شدہ تھا اور وہ اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ الگ سے اپنا گھر بسا رہا تھا۔لیکن سیرنو تصادم میں ہلاک ہونے کے بعد توسیف کی بیوی اور دو بچے آسمان سے گر کر زمین پر آگۓ اور انہیں کھانے پلانے کے لۓ بھی کسی نے ان کی مدد نہیں کی۔وہی ستم ضریفی کی بات یہ ہے کہ توسیف کی بیوی کو سُسرال والوں نے بھی نراشا کے سیوا کچھ نہ دیا۔انہوں نے اسے نہ جاٸداد اور نہ زمین دی۔اس طرح دلشادہ یعنی توسیف کی بیوی ایک قسم پُراسی کی زندگی بسر کر رہی ہے۔دلشادہ کے پاس سر چھپانے کے لۓ گھر نہیں تو وہی گھر چلانے کے لۓ سازوسامان بھی نہیں ہے۔دلشادہ ایک چھوٹے سے کمرے میں اپنے دو بچوں کے ساتھ اپنی لاچار و بےبس زندگی چلا رہی ہے۔دلشادہ کا کہنا ہے کہ اس کے میکے والے بھی غریبی سے نیچلے سطح کی زندگی بسر کر رہے ہیں وہ بھیاُس کی مدد کرنے میں کوٸی رول ادا نہیں کر سکتے۔دلشادہ اپنے بچوں کو پڑھانا لکھانا چاہتی ہے لیکن ان کے پاس وساٸیل نہیں ہے وہ چاہتی ہے کہ حکام اور انتظامیہ اس کی مدد کے لۓ سامنے آۓ تاکہ وہ بھی اپنے روزمرہ کی ضروریات پورا کر سکھے اور اپنے بچوں کو تعلیم کے نور سے آراستہ کر سکھے




Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.