ترال: مونگہامہ ترال میں یوتھ سکھ فیڈریشن کی جانب سے ایک گرمت سماگم کا اہتمام کیا گیا۔ مقامی سیاسی لیڈران اوتار سنگھ اور سریندر سنگھ چنی کے علاوہ سکھ عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد نے اس میں شرکت کی۔ اس موقع پر جہاں سکھ مت کے فلسفہ کو بیان کیا گیا، وہیں سکھ اقلیتی فرقے کو اسمبلی سیٹوں میں ریزوریشن نہ دیے جانے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا اور مانگ کی گئی کہ سکھ طبقے کی فلاح وبہبود کے لیے انھیں بھی ریزرویشن دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے بی جے پی کے مقامی رہنما اور ڈی ڈی سی ممبر ڈاڈسرہ اوتار سنگھ نے ریزرویشن میں سکھ فرقہ کو نظر انداز کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کشمیری پنڈتوں اور مغربی پاکستانی رفیوجیز کے ساتھ ساتھ سکھ آبادی نے بھی کشمیر میں ناسازگار صورتحال کے دوران مصیبتیں جھیلی ہیں، لیکن اب تک کی حکومتوں نے ان کو فراموش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کشمیری پنڈت سنہ 1990 میں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے تھے، اسی طرح سکھ آبادی کو گاؤں سے شہر منتقل ہونا پڑا لیکن سرکار نے ان کے لیے کوئی مراعات نہیں دی۔
انہوں نے مرکزی سرکار سے مطالبہ کیا کہ کشمیری پنڈتوں اور مہاجرین کو تین سیٹیں دینے کے متعلق جو بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے اس میں سکھ آبادی کے لیے دو سیٹیں مختص رکھی جائیں۔ اس موقع پر کانگریس کے جنرل سیکرٹری سریندر چنی سنگھ نے بتایا کہ دیگر طبقوں کے ساتھ ساتھ سکھ طبقہ نے بھی گزشتہ پنتیس برسوں کے دوران مشکلات جھیلی ہیں لیکن بدقسمتی سے اس طبقے کی نمائندگی کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے ہیں تاہم اب جب کہ پنڈتوں کے لیے بھی اسمبلی میں دو سیٹیں مختص کی گئی ہیں، کانگریس کو یقین ہے کہ مرکزی سرکار اس طبقے کو نظر انداز نہیں کرے گی۔