سرینگر کے ایک نواحی علاقے میں سکھ لڑکی کے ساتھ شادی کرنے کے خلاف ضلع پلوامہ میں سکھ اور مسلم برادری نے مشترکہ احتجاج کیا۔ یہ چندری گام ترال میں ہوئے مظاہرے میں احتجاجیوں نے نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے ہندو مسلم سکھ اتحاد کے نعرے بلند کیے اور انصاف کی مانگ کی۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈی ڈی سی ممبر اوتار سنگھ ترالی نے اس بات پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا کہ 'کچھ عناصر یہاں کے صدیوں پرانے بھائی چارے کو ختم کرنا چاہتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'جس طرح ایک پچپن سال کے شہری نے دماغی طور پر کمزور ایک سکھ لڑکی سے کورٹ میریج کا ڈرامہ کیا ہے سرکار کو اس ضمن میں فوری کارروائی کرنی چاہئے'۔
اوتار سنگھ نے الزام لگایا کہ 'اس طرح کے معاملات میں پولیس اور انتظامیہ کو غیر جانبداری سے کام کرنا چاہئے تاکہ قصوروار کے خلاف کاروائی کی جا سکے'۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ 'ہائی کورٹ کو ایک ایسا قانون بنانا چاہیے چاہئے جس کے زریعے بین المذاہب شادی پر روک لگائی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پونچھ: دھماکہ خیز مادے کے ساتھ عسکریت پسند گرفتار
اوقاف کمیٹی چندریگام کے چیئرمین غلام نبی ترالی نے بتایا کہ 'اس طرح کے واقعات سے مسلم طبقے کے جزبات بھی مجروح ہوئے ہیں، اس لیے ہم ایل جی انتظامیہ سے اس معاملے کی نسبت فوری طور پر مداخلت کرنے کی گزارش کرتے ہیں تاکہ ہمارا بھائی چارہ قائم رہے'۔