جموں و کشمیر میں نوجوان نسل پڑھائی اور کھیل کود کے میدان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے۔ نوجوان کھیل کود کے ساتھ ساتھ اپنے خیالات کو قلمبند کر رہے ہیں۔
ضلع پلوامہ کے دور افتادہ گاؤں تُجن کی رہنے والی ایک میڈیکل اسٹوڈینٹ صاحبہ طارق نے بھی اپنے خیالات کو کتاب کی شکل دی ہے۔ پانچویں جماعت سے ہی انہوں نے اپنے خیالات کو قلمبند کرنا شروع کیا تھا اور اب 'اینڈ وین دا ہیون ویپس' کے نام سے ایک کتاب شائع کی ہے۔
بارہویں جماعت کی طالبہ صاحبہ طارق کی لکھی ہوئی یہ کتاب 87 صفحات پر مشتمل ہے۔ کتاب میں مختلف موضوعات پر بات کی گئی ہے۔
صاحبہ طارق ڈار نے کہا 'میں بچپن سے ہی لکھنے کا شوق رکھتی تھی۔ میں نے پانچویں کلاس سے ہی پرسنل ڈائری لکھنا شروع کر دی تھی۔ جسے اب جا کر میں نے اپنے خیالات کو کتاب کی شکل دی ہے'۔
صاحبہ نے کہا کہ 'میں نے بارہویں جماعت سے اس کتاب پر کام کرنا شروع کیا اور رواں سال اسے شائع کیا ہے۔
صاحبہ کا کہنا ہے کہ 'یہ کتاب میں نے گھر والوں کی مدد سے شائع کی ہے۔ تاہم انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کی مدد کے لیے آگے آئے'۔
صاحبہ نے نواجوان خاص طور پر خواتین کے نام اپنے پیغام میں کہا۔
یہ بھی پڑھیے
اننت ناگ: سریگفوارہ انکاؤنٹر میں دو عسکریت پسند ہلاک
انہوں نے مزید کہا 'میں دوسرے طالب علموں کی طرح انٹرنیٹ پر وقت گزارنا پسند نہیں کرتی ہوں۔ میں اپنے فری ٹائم میں کچھ نہ کچھ لکھتی رہتی ہوں۔ میری خواہش تھی کہ میں اس کتاب کو شائع کروں اور والدین نے میری مدد کی۔
جموں و کشمیر میں اکثر اسکول بند رہنے و انٹرنیٹ خدمات معطل ہونے کی وجہ سے طلبہ کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان سب پریشانیوں کے باوجود طلبہ تعلیمی میدان میں آگے بڑھ رہے ہیں جو قابل تعریف ہے۔