جموں و کشمیر کے ضلع ترال میں بارہویں جماعت کے امتحانات میں 500 میں سے 494 نمبرات حاصل کرنے والی صبا رفیق کے گھر میں خوشیاں منائی جا رہی ہیں۔ سرکاری اسکول میں پڑھ رہی صبا نے امتحانات میں امتیازی پوزیشن حاصل کرکے نہ صرف اپنے والدین بلکہ پورے ترال کا نام روشن کیا ہے۔
کامیابی کی خبر ملتے ہی صبا کے رشتہ داروں اور ہمسایوں نے ان کے گھر جاکر مبارکباد پیش کیا اور وہاں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔
ایک سرکاری استاد رفیق احمد کے گھر پیدا ہونے والی صبا رفیق نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ اس کامیابی پر وہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرتی ہے جس نے انہیں کامیابی عطا کی۔ وہ اپنے والدین، اساتذہ، رشتہ داروں اور ہمسایوں کا بھی شکریہ ادا کرتی ہیں جنھوں نے اس کامیابی میں بالواسطہ یا بلا واسطہ رول ادا کیا ہے۔
صبا کا کہنا ہے وہ مستقبل میں امراض قلب کا ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں۔ کیونکہ کشمیر وادی میں گذشتہ برس سے ہارٹ اٹیک کے واقعات میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ ان کے نانا، نانی اور دیگر لوگ بھی انہیں کو ایک کامیاب ماہر امراض قلب دیکھنا چاہتے ہیں۔
سرکاری اسکولوں میں تعلیمی معیار پر بات کرتے ہوئے صبا نے بتایا کہ سرکاری اسکولوں میں بھی بہتر تعلیم دی جا رہی ہے۔ تاہم، طلبا کو چاہیے کہ وہ کسی بھی اسکول میں ہوں، محنت ضرور کریں۔'
انہوں نے بتایا کہ سرکاری اسکولوں کے استاد بھی اچھی محنت کرتے ہیں اور اس کے والد بھی ایک سرکاری ٹیچر ہیں جو سخت محنت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’مواقع فراہم کرنے پر خواتین ہر میدان میں سبقت لے جا سکتی ہیں‘
صبا نے بتایا کہ طلبا اگر چاہتے ہیں کہ وہ کامیابی حاصل کریں تو ان کو اپنا زیادہ تر وقت پڑھائی پر ہی صرف کرنا چاہیے اور سوشل میڈیا کا محدود استعمال کرنا چاہیے۔
صبا کے والد رفیق احمد راتھر نے بتایا کہ وہ آج بہت ہی خوش ہیں کہ اس کی بچی نے ان کا نام روشن کیا ہے جو نہ صرف ان کے لیے بلکہ تمام سرکاری ٹیچروں کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے۔ کیونکہ ہم پر الزامات لگائے جاتے ہیں کہ ہم بچوں کو صحیح ڈھنگ سے پڑھاتے ہی نہیں ہیں۔
صبا کی چھوٹی بہن انیسہ رفیق نے بتایا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ ان کی بڑی بہن نے امتیازی پوزیشن حاصل کی ہے اور ہر ایک کو محنت کرنی چاہیے تاکہ کامیابی حاصل کی جا سکے۔
خیال رہے کہ صبا رفیق نے میٹرک کا امتحان ہمدرد گرامر اسکول ترال سے پاس کیا تھا اور اتفاقاً اس امتحان میں بھی انہوں نے 494 نمبرات حاصل کیے تھے۔