ETV Bharat / state

Expensive Chicken Farm in Pulwama پلوامہ نوجوان کی انوکھی پہل، نایاب چکن فارم کے مالک

author img

By

Published : Aug 23, 2022, 6:40 PM IST

Updated : Aug 23, 2022, 7:59 PM IST

چونتیس سالہ عادل عباس میر ضلع پلوامہ کی نئی کالونی ارہل علاقے سے تعلق رکھتے ہے۔ عادل نے دو سال قبل مرغیوں کا پولٹری فارم شروع کیا تھا اور آج اس پولٹری فارم سے چھ نوجوان روزگار حاصل کررہے ہیں۔Expensive Chicken Farm in Pulwama

pulwama-youth-runs-worlds-most-expensive-chicken-farm
پلوامہ نوجوان کی انوکھی پہل، نایاب چکن فارم کے مالک

پلوامہ:جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ایک نوجوان نے ایک انوکھا پولٹری فارم شروع کیا ہے جہاں وہ دنیا کی مہنگی ترین مرغیاں پال کر فروخت کر رہا ہے۔ 34 سالہ عادل عباس میر ضلع پلوامہ کی نئی کالونی ارہل علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ عادل نے دو سال قبل مرغیوں کا پولٹری فارم شروع کیا تھا اور اس وقت اس فارم میں چھ نوجوان روزگار حاصل کررہے ہیں۔Expensive Chicken Farm in Pulwama

پلوامہ نوجوان کی انوکھی پہل، نایاب چکن فارم کے مالک

عادل عباس نے بتایا کہ وہ گزشتہ کئی سالوں سے پولٹری کا کاروبار کر رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ دیسی چکن اور انڈونیشیا کی ایک نایاب نسل ایام سمان بھی پال رہے ہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دیسی چکن کی بہت زیادہ مانگ بڑھ گئی جس سے وہ ایک دیسی فارم شروع کرنے پر مجبور ہوئے۔Aadil Abbas Mir Runs Expensive Chicken Farm in Pulwama

عادل احمد کہتے ہے کہ وہ فارم میں چھوٹے چوزوں کے ساتھ ساتھ بڑے چوزے بھی فروخت کرتے ہیں اور لوگ انہیں خرید لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عام طور پر ایک چوزے کو مرغی بننے میں تقریباً چھ ماہ لگتے ہیں اور اس کے بعد ہی مرغی انڈے دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈے دینے والا مرغی 1200 روپے میں فروخت کی جاتی ہے اور یہی مرغی تقریباً تین سال تک انڈے دیتی ہیں۔عادل عباس نے کہا کہ چک فارم میں وہ دنیا کی سب سے مہنگی چکن نسل ایام سمان سمیت دیگر چکن نسلیں پال کرفروخت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا ان کے پولیٹری فارم میں اس وقت چھ نوجوان کام کر رہے ہیں اور ہم سب بغیر کسی حکومتی تعاون کے آسانی سے اپنی روزگار کما رہے ہیں۔

عادل عباس کہتے ہے کہ ان کے فارم میں دیسی مرغیوں کے کھانے پینے میں وہ کافی ترجیح دیتے ہیں کیونکہ یہ پروٹین اور چکنائی سے پاک ہوتے ہیں، یہ مرغیاں زیادہ تر گھاس کھا لیتی ہے جبکہ بوائلر چربی سے بھرے ہوتے ہیں کیونکہ ان کی پرورش صرف ایک ماہ میں ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:

انہوں نے کہا کہ وہ دیسی مرغیوں کے انڈا 12 روپے میں فروخت کر رہے ہیں، جبکہ یہی انڈے ڈیپارٹمنٹل سٹورز پر 25 روپے میں فروخت ہو رہے ہیں کیونکہ ان کا سائز مقامی انڈوں کے مقابلے میں بڑا ہے۔عادل عباس کہتے ہے کہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری کافی زیادہ بڑھ گئی ہے اور بےروزگار نوجوانوں کو صرف سرکاری ملازمتوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ کسی بھی شعبے میں اپنے یونٹس شروع کریں جس سے وہ خود کے لیے روزگار اور دسروں کے لیے روزگار کے مواقعے فراہم کر سکے گے۔Unemployment in jk

پلوامہ:جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ایک نوجوان نے ایک انوکھا پولٹری فارم شروع کیا ہے جہاں وہ دنیا کی مہنگی ترین مرغیاں پال کر فروخت کر رہا ہے۔ 34 سالہ عادل عباس میر ضلع پلوامہ کی نئی کالونی ارہل علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ عادل نے دو سال قبل مرغیوں کا پولٹری فارم شروع کیا تھا اور اس وقت اس فارم میں چھ نوجوان روزگار حاصل کررہے ہیں۔Expensive Chicken Farm in Pulwama

پلوامہ نوجوان کی انوکھی پہل، نایاب چکن فارم کے مالک

عادل عباس نے بتایا کہ وہ گزشتہ کئی سالوں سے پولٹری کا کاروبار کر رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ دیسی چکن اور انڈونیشیا کی ایک نایاب نسل ایام سمان بھی پال رہے ہیں۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دیسی چکن کی بہت زیادہ مانگ بڑھ گئی جس سے وہ ایک دیسی فارم شروع کرنے پر مجبور ہوئے۔Aadil Abbas Mir Runs Expensive Chicken Farm in Pulwama

عادل احمد کہتے ہے کہ وہ فارم میں چھوٹے چوزوں کے ساتھ ساتھ بڑے چوزے بھی فروخت کرتے ہیں اور لوگ انہیں خرید لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عام طور پر ایک چوزے کو مرغی بننے میں تقریباً چھ ماہ لگتے ہیں اور اس کے بعد ہی مرغی انڈے دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈے دینے والا مرغی 1200 روپے میں فروخت کی جاتی ہے اور یہی مرغی تقریباً تین سال تک انڈے دیتی ہیں۔عادل عباس نے کہا کہ چک فارم میں وہ دنیا کی سب سے مہنگی چکن نسل ایام سمان سمیت دیگر چکن نسلیں پال کرفروخت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا ان کے پولیٹری فارم میں اس وقت چھ نوجوان کام کر رہے ہیں اور ہم سب بغیر کسی حکومتی تعاون کے آسانی سے اپنی روزگار کما رہے ہیں۔

عادل عباس کہتے ہے کہ ان کے فارم میں دیسی مرغیوں کے کھانے پینے میں وہ کافی ترجیح دیتے ہیں کیونکہ یہ پروٹین اور چکنائی سے پاک ہوتے ہیں، یہ مرغیاں زیادہ تر گھاس کھا لیتی ہے جبکہ بوائلر چربی سے بھرے ہوتے ہیں کیونکہ ان کی پرورش صرف ایک ماہ میں ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:

انہوں نے کہا کہ وہ دیسی مرغیوں کے انڈا 12 روپے میں فروخت کر رہے ہیں، جبکہ یہی انڈے ڈیپارٹمنٹل سٹورز پر 25 روپے میں فروخت ہو رہے ہیں کیونکہ ان کا سائز مقامی انڈوں کے مقابلے میں بڑا ہے۔عادل عباس کہتے ہے کہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری کافی زیادہ بڑھ گئی ہے اور بےروزگار نوجوانوں کو صرف سرکاری ملازمتوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ کسی بھی شعبے میں اپنے یونٹس شروع کریں جس سے وہ خود کے لیے روزگار اور دسروں کے لیے روزگار کے مواقعے فراہم کر سکے گے۔Unemployment in jk

Last Updated : Aug 23, 2022, 7:59 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.