پلوامہ: جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے شنگرپورہ، مورن علاقے سے تعلق رکھنے والے طالب علم کی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تصویر وائرل ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کر لی۔ تاہم نوجوان کی جانب سے فوری طور ایک تردیدی ویڈیو بیان مشتہر کیا اور کہا کہ انہوں نے کسی بھی عسکریت تنظیم میں شمولیت اختیار نہیں کی۔
گوہر نبی نامی ایک طالب علم نے ویڈیو بیان میں کسی بھی عسکری تنظیم کے ساتھ شمولیت کی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اُن کا فیس بک اکاؤنٹ ہیک ہو گیا تھا اور کسی نے اُن کی فوٹو اپلوڈ کرکے دعویٰ کیا کہ انہوں نے عسکری صفوں میں شمولیت اختیار کر لی ہے جو حقیقت سے کوسوں دور ہے۔ نوجوان نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ انہوں نے پلوامہ پولیس اسٹیشن میں ایک ایف آئی آر بھی درج کی ہے۔
نوجوان نے مزید کہا کہ وہ ریاست پنجاب کے ایک شہر میں اس وقت بی ایس سی، کارڈیالوجی، کی ڈگری حاصل کر رہے ہیں اور گزشتہ ایک برس سے وہ یہیں پر ہے۔ ادھر، پولیس نے اس ضمن میں انکوائری شروع کر دی ہے۔ اور فوری تحقیق کے دوران تصدیق ہوئی کہ مذکورہ نوجوان پنجاب میں کارڈیالوجی کی ڈگری حاصل کر رہا ہے۔
پلوامہ پولیس نے اس ضمن میں ’’شر پسند عناصر‘‘ کی شناخت اور ان کی گرفتاری کے حوالہ سے تحقیقات شروع کر دی ہے جنہوں نے مبینہ طور اس نوجوان کی فوٹو اپلوڈ کرکے اس کی عسکریت پسند صفوں میں شمولیت کی افواہ پھیلائی تھی۔ دریں اثناء، پلوامہ پولیس نے اس ضمن میں ’’بدنیتی اور اشتعال انگیزی پر مبنی‘‘ کیسی بھی مواد کو شیئر کرنے سے گریز کرنے کی تلقین کی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس طرح کا مواد شیئر کرنے اور امن و امان کا ماحول درہم برہم کرنے میں ملوث پائے جانے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: بی یو ایم ایس کا طالب علم عسکری صف میں شامل