اگست ماہ سے وادی کے دیگر حصوں کی طرح ہی ضلع پلوامہ میں بھی ناشپاتی اور سیب کی کُچھ اقسام کے میوہ جات کو اُتارنے کا کام شروع ہوگا۔ اس سلسلے میں پلوامہ میں موجود فروٹ منڈی کو دوبارہ چالو کرنے کا بھی فیصلہ لیا گیا تھا۔
گُذشتہ سال منڈی کو دفعہ 370 کی منسوخی کی وجہ سے بند رکھا گیا تھا۔ اس بار کورونا کی وجہ سے اب تک منڈی نہیں کھولی گئی تھی۔ تاہم متحلقہ محکمہ اور پلوامہ فروٹ گروورس کی جانب سے لیے گیے مشترکہ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ چھہ اگست سے منڈی میں کاروباری سرگرمیاں بحال کی جائیں گی۔ تاہم انتظامیہ نے اج اس منڈی کو کھولنے کی اجازات نہیں دی جس کی وجہ سے میوہ صنعت سے جڑے کاروباری نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
وادی کشمیر کو قُدرتی خوبصورتی کے علاوہ یہاں کے ذائقہ دار میوہ جات کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ گُذشتہ سال سے یہاں پر کاشت ہونے والے مختلف میوہ جات کی مارکٹنگ میں کافی مشکلات پیش آئی۔ رواں برس جہاں کاشتکاروں کو بہتر مارکیٹ ہونے کی اُمید تھی۔ تاہم وہاں کورونا وائرس کے سبب دوسرے کاروبار کے ساتھ ساتھ میوے کا کاروبار بھی متاثر ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: پلوامہ: بیک ٹو ولیج کی صورتحال اطمینان بخش نہیں
کورونا وائرس کے سبب منڈی میں ایس او پی کو مدنظر رکھتے ہوئے سوشل ڈسٹینسنگ اور باقی احتیاطی تدابیر کو اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس پر ہارٹی کلچر مارکٹنگ محکمہ اور فروٹ گروورس کی جانب سے تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ ضلع پلوامہ کو زرعی اور باغبانی شعبوں میں کیلدی اہمیت حاصل ہے۔
یہاں کی معیشت میں باغبانی شعبہ کا کافی اہم رول ہے۔ پلوامہ میں سیب کے علاوہ ناشپاتی اور دیگر میوہ جات کی پیداوار ہوتی ہے۔ اس سال اب کاشتکاروں کو اُمید ہے کہ فصل بہتر ہونے کے ساتھ ہی رواں سال مارکٹ کی سہولیات بہتر رہے گی جس کے باعث گُذشتہ سال سے پلوامہ کے میوہ کاشتکاروں کو ہوئے نُقصان کی کُچھ حد تک تلافی ہو سکے گی۔
اس حوالےسے جاوید احمد نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ باقی اضلاع کی منڈی کھلی ہے تو ضلع پلوامہ کی منڈی ہی کیوں بند رکھی گئی ہے؟ انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ پلوامہ فروٹ منڈی کو بھی کھولی جائے۔
وہیں غلام نبی نے بات کرتے ہوئے انتظامیہ سے اپیل کہ فروٹ منڈی میں ہمی کام شروع کرنے دیا جائے۔