منگل کی صبح جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں ہونے والے ایک تصادم کی کوریج کرتے ہوئے جموں و کشمیر پولیس کے اہلکاروں نے مبینہ طور پر تین فوٹو جرنلسٹز کو پیٹا۔
پلوامہ کے گاؤں مروال میں جائے تصادم پر پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں ہراساں کئے جانے والے صحافیوں میں سے ایک کامران یوسف نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جب وہ اپنا کام انجام دے رہے تھے تو جموں و کشمیر پولیس کے اہلکار آئے اور انہوں نے موقع پر موجود صحافیوں کو پیٹنا شروع کردیا۔
آن لائن نیوز ویب سائٹ نیوز کِلک کے ساتھ کام کرنے والے کامران یوسف نے بتایا 'ایس ڈی پی او (سب ڈویژنل پولیس آفیسر) کاکا پورہ اور ان کے ساتھ موجود پولیس اہلکاروں نے میرا تعاقب کیا اور لاٹھیوں سے پیٹنا شروع کردیا۔'
انہوں نے کہا: 'دو دیگر صحافیوں، فیصل بشیر اور ریشی ارشاد کو بھی پیٹا گیا۔'
اس واقعے کی ایک وائرل ویڈیو میں فورسز کے اہلکار یوسف کا تعاقب کرتے ہوئے انہیں ڈنڈوں سے پیٹتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا 'میں طبی معائنے کے لئے سری نگر کے ایک اسپتال جا رہا ہوں۔ میرے دونوں ٹانگوں میں بہت زیادہ تکلیف ہے۔'
آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے بار بار کوشش کے باوجود فون کالز کا جواب نہیں دیا۔
تاہم جنوبی کشمیر میں جموں و کشمیر پولیس کے ایک سینئر افسر نے دعوی کیا کہ 'وہ اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں'
اس سے قبل علاقے میں عسکریت پسندوں اور سرکاری فوج کے مابین شروع ہونے والی فائرنگ کے تبادلے میں دو فوجی جوان زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق فوج کے دو اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ بتایا جاتا علاقہ میں 2-3 عسکریت پسند چھپے ہوئے ہیں اور ابھی بھی آپریشن جاری ہے۔
پولیس افسر نے بتایا 'فائرنگ کا تبادلہ اس وقت ہوا جب پولیس، آرمی کی 50 آر آر اور سی آر پی ایف کی مشترکہ ٹیم نے آج صبح سویرے مروال میں سرچ آپریشن شروع کیا۔'