سرکاری ذرائع کے مطابق 'غلام محمد لون عرف پاپا کشتواڑی عرف مما لون پولیس اسپتال سری نگر میں انتقال کر گئے، جہاں انہیں آج سنٹرل جیل سے ہیلتھ چیک اپ کے لے جایا گیا۔ وہ کافی عرصے سے علیحدہ تھے اور باقاعدگی سے ان کا ہیلتھ چیک اپ کیا جارہا تھا'۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ آج دل کا دورہ پڑنے سے ان کی پولیس اسپتال سرینگر میں موت ہوگئی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ غلام محمد لون عرف پاپا کشتواڑی 1995 میں ضلع پلوامہ کے قصبہ پانپور میں واقع جوئینری مل میں بحثیت چوکیدار کام کر رہا تھا اور اس سلسلے میں اُس نے قصبہ پانپور کے فرستہ بل میں کرایہ پر ایک کمرہ لیا ہوا تھا۔ وہ ہیں رہائش پزیر تھا۔
مقامی بتاتے ہیں کہ سنہ 1995 میں اس نے اخوانی تنظیم جو سرکاری بندوق بردار تنظیم تھی میں شمولیت اختیار کر لی اور قصبہ پانپور میں اپنے ساتھ کچھ اور لوگوں کو فعال بنایا۔ اس کے بعد اس نے نہ صرف قصبہ پانپور میں بلکہ اس کے مضافات میں کئی علاقوں سے تقریباً 121بے گناہ لوگوں کا قتل کیا۔
فلاح بہبود کمیٹی پانپور کے مطابق پاپا کشتواڑی نے نہ صرف بے گناہوں کا قتل عام کیا ہے بلکہ قصبہ پانپور میں کئی جگہوں پر ناجائز طور پر زمین بھی ہڑپ لی ہے جس پر اس نے دکانیں تعمیر کی تھیں۔ انہوں نے لوگوں کو دھوکہ دینے کے غرض سے پانپور میں کچھ زمین پر 'چار یار'ؓ کے نام پر ایک استان بھی تعمیر کروایا تھا، تاکہ لوگ اس کے گناہوں کو بھول جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر: نامساعد حالات میں صداقت پر مبنی رپورٹنگ کرنے والے نذیر مسعودی
سنہ 2007 میں قصبہ پانپور کے علاوہ سرینگر کے کچھ لوگوں نے پاپا کشتواڑی کے خلاف آواز اُٹھائی اور اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرآئی جس کے بعد پاپا کشتواڑی کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے بعد پلوامہ کورٹ نے بلازمانت گرفتاری کا وارنٹ جاری کر سینٹرل جیل بھیجا۔ آج حراست میں ہی مزکورہ شخص کی دل کا دورہ پڑ جانے سے موت ہو گئی۔