زعفران کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے جہاں انتظامیہ کافی سنجیدہ ہے اور زعفران سے وابستہ کسانوں کو ہر طرح اور ہر سطح پر مدد فراہم کر رہی ہے وہیں، پلوامہ اور پانپور انتظامیہ کی جانب سے زعفرانی کھیتوں سے متصل ڈمپنگ یارڈ بنانے پر انتظامیہ پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
ضلع پلوامہ کے پتل باغ پانپور کے کسانوں نے پلوامہ اور پانپور انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ پتل کے زعفرانی کھیت میں ڈمپنگ یارڈ بنائے جانے کی وجہ سے زعفران کی فصل پر مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جس سے کسانوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔
کسانوں کا مطالبہ ہے کہ اس ڈمپنگ یارڈ کو رعفرانی کھیت سے دور دوسری جگہ منتقل کیا جائے تاکہ زعفران کی پیداوار پر مضر اثرات مرتب نہ ہو۔
کسانوں نے کہا کہ مذکورہ علاقہ کے بیشتر افراد اسی فصل سے اپنا گزر بسر کرتے ہیں۔ اگر یہاں ڈمپنگ یارڈ بنایا جاتا ہے تو بدبو کی وجہ سے ایک تو کسانوں کے لیے مشکل ہو جائے گی، وہیں اس بدبو سے پھیلنے والی بیماریوں سے پیداوار بھی ختم ہو سکتی ہے، جس سے ہزاروں لوگوں کا روزگار متأثر ہو سکتا ہے۔
کسانوں کے مطابق انتظامیہ سرکار کی ہی زمین پر ڈمپنگ یارڈ بنانا چاہتی ہے لیکن اگر اس زمین پر کوٸی ایسی چیز تعمیر کی جائے جس سے زعفران پر کوٸی برا اثر مرتب نہیں ہوگا تو کسانوں کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔
کسانوں نے کہا کہ زعفران ایک ایسا پھول ہے جو کشمیر کی پہچان ہے اور کشمیر کی خوبصورتی میں اضافہ کرتا ہے لیکن اگر اس خوبصورت زمین پر ڈمپنگ یارڈ بنایا گیا تو یہ زعفران کے علاوہ کشمیر کی خوبصورتی میں بھی بدنما داغ لگے گا۔ وہیں، زعفران کے پیداوار میں بھی کمی آسکتی ہے جس سے کسانوں کے روزگار پر اثر پڑے گا۔