ترال ( پلوامہ):ایک ایسے وقت میں جبکہ مودی حکومت پارلیمنٹ میں 'ون نیشن ون الیکشن' کو لیکر دیگر پارٹیوں کو اعتماد میں لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے ممبر پارلیمنٹ اور نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر جسٹس ( ریٹائرڈ) حسنین مسعودی نے اس حوالے سے بتایا کہ بھارت ایک بڑا ملک ہے جہاں مختلف خطوں میں مختلف کلچر، موسم اور سیاسی مزاج ہے اور ایک ہی وقت الیکشن کرانا ممکن نہیں ہے۔ مسعودی آج جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں کشمیری پنڈتوں کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب کے بعد ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کی طرف پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
حسنین مسعودی نے بتایا کہ ہمارے ملک میں کثیر تعداد میں آبادی ہے اور مختلف ریاستوں میں جغرافیائی اور آب وہوا کے ساتھ ساتھ مختلف زمینی حالات ہیں۔ ان حالات میں 'ون نیشن ون الیکشن' کا خیال میرے ذاتی خیال میں عملانا بڑا دشوار ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ممکن ہے کہ برسراقتدار جماعت کو اس میں کچھ سیاسی اغراض ہوں گے کیونکہ وہ ایک ہی چہرے کے نام پر تمام الیکشن جیتنے کی کوششوں میں ہے اور اسی لیے ایسے نئے نظام کو رایج کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
راشٹریہ سیوم سنگ کے سربراہ موہن بھاگوت کی جانب سے ملک کو انڈیا کے بجائے بھارت کہنے کے سوال کے جواب میں موصوف نے کہا کہ ملک کے آئین میں سبھی باتوں کا زکر ہے اور اگر وہ آئین کو بدلنا چاہتے ہیں تو بدلیں ہم بھی دیکھیں گے۔
مزید پڑھیں:
- ون نیشن ون الیکشن کا نظریہ وفاقی نظام اور اس کی تمام ریاستوں پر حملہ ہے: راہل گاندھی
- ایک ملک، ایک انتخاب: کتنا عملی، کتنا مشکل
- ون نیشن ون الیکشن پر جموں و کشمیر کے سیاسی پارٹیوں کا ردعمل
قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے ہفتہ کو آٹھ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے اور ان کو مطلع کیا کہ وہ لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں، میونسپلٹیوں اور پنچایتوں کے بیک وقت انتخابات کے انعقاد کے معاملے پر جلد از جلد اپنی جانچ مکمل کرکے سفارشات پیش کرے۔ واضح رہے کہ سابق صدر رام ناتھ کووند کی سربراہی میں آٹھ رکنی کمیٹی میں وزیر داخلہ امت شاہ، ادھیر رنجن چودھری، غلام نبی آزاد، این کے سنگھ، سبھاش کشیپ، ہریش سالوے اور سنجے کوٹھاری کو شامل کیا گیا ہے۔