جموں و کشمیر کےگورنر انتظامیہ کی جانب سے ایڈوائزری جاری ہونے کے بعد جہاں مقامی باشندے تذبذب کے شکار ہیں، امرناتھ یاتری اور سیاح وادی سے واپس ہو رہے ہیں، اضافی سکیورٹی فورسز کو کشمیر پہنچایا جا رہا ہے، طلبا کو واپس بھیجا جا رہا ہے، لیکن ان میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے، جن پر ان حالات کا کوئی اثر نہیں پڑ رہا ہے، بلکہ ان سے بے خبر وہ اپنے کام میں مصروف ہیں۔
وہ طبقہ کشمیر میں مقیم غیر ریاستی مزدوروں اور کاریگروں کا ہے، جو گزشتہ کئی برسوں سے وادی کے مختلف حصوں میں کام کر رہے ہیں۔
جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ہمارے نمائندے نے کئی غیرمقامی مزدوروں سے بات چیت کی اور ان کے خیالات جاننے کی کوشش کی۔
ایک غیرمقامی مزدور محمد طاہر نے بتایا کہ وہ فی الحال کشمیر چھورنے کے لیے نہیں سوچ رہے ہیں، اگر حکومت انھیں بھی یہاں سے کوچ کرنے کا حکم دیتی ہے، تبھی وہ یہاں سے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے اہل خانہ بھی ان افواہوں کی وجہ سے پریشان ہیں اور انھیں واپس آنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
دراصل گزشتہ روز جموں و کشمیر کے گورنر انتظامیہ نے ایڈوائزری جاری کرکے تمام امرناتھ یاتروں اور سیاحوں کو فوری طور پر وادی کشمیر چھوڑنے کی صلاح دی ہے۔
اس ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں بڑے شدت پسندانہ حملے کی اطلاع ہے، اس لیے تمام یاتری اور سیاح اپنا سفر مکمل کرکے جلد واپس ہو جائیں۔