نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ضلع پلوامہ میں ایک نجی تقریب میں شرکت کی.اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے بھی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ اگر حالات ٹھیک ہوتے تو مزدوروں کو یہاں سے نہیں نکالا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری فورسز پہلی بھی یہاں تعینات کی جاتی تھی، سرکار نے سرکاری فورسز میں مزید اضافہ کیا یہ کوئی نئی بات نہیں تاہم انھیں میریج ہالز میں تعنیات کرنا اچھا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ ان کو دوسرے جگہ منتقل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیلمٹیشن پورے ملک میں 2026 میں ہونے والا ہے، لیکن مرکزی حکومت نے قبل از وقت کرنے کا فیصلہ کیا جو ہمیں سمجھ میں ہی نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ 'میں بھی ڈی لمٹیشن کا ایک ممبر ہوں لیکن ابھی تک مجھے نہیں بلایا گیا۔ 'انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان کے ساتھ بات نہیں ہوگی تب تک یہاں حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ابھی تک چار جنگیں ہوئیں لیکن پھر بھی یہاں حالات ٹھیک نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت چین کے ساتھ بات کرسکتا تو پاکستان کے ساتھ کیوں نہیں۔؟
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے نشیلی ادویات کا پورے ملک کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بڑھتے استعمال کے حوالے سے بھی بات کی۔
انہوں نے کہا کہ نشیلی ادویات عام ہوگئی ہیں اس سے ہمارے نوجوان پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نشیلی ادویات کے استعمال کے حوالے سے سرکار کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو بھی سنجیدہ اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ انہوں نے والدین سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو نشیلی ادویات کے استعمال سے دور رکھیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بچوں کو مذہب کے پیروکار بنانے کی کوشش کریں خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔