طبی شعبے کو پٹری پر لانے کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں واقع لال پورہ کہلیل کا پی ایچ سی تین کمروں میں ہی آج بھی چل رہا ہے جسکی وجہ سے نہ صرف مریضوں بلکہ اسپتال عملے کو بھی ڈیوٹی انجام دینے میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لال پورہ کہلیل میں قائم 1960میں شروع کیا گیا پی ایچ سی تین کمروں پر مشتمل عمارت میں چل رہا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق اسپتال کے لیے ایک نئی عمارت چھ سال سے بن رہی ہے اور قریباً مکمل بھی ہوچکی ہے لیکن نہ جانے کیوں اس نئی بلڈنگ کو محکمہ صحت کو سونپا نہیں جا رہا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق لال پورہ اور اسکے نزدیک دیہات ناگہ بل، زراڈی ہارڈ، برن پتھری، ماچھہامہ، باگندر اور دیگر چھوٹے بڑے دیہات میں رہائش پذیر 2500 آبادی کو کئی طرح کی مشکلات درپیش ہیں۔ تاہم ان کو اکثر اوقات ترال اور دیگر اسپتالوں کا رخ کرنا پڑ رہا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 'انتظامیہ اس طرف توجہ نہیں دے رہی ہے اور اگر برفباری ہوگی تو وہ علاج کے لیے کہاں جائیں گے۔'
ایک مقامی شہری نے کہا کہ 'بلڈنگ بڑی تو بنائی ہے لیکن اس کا عوام کو فائدہ نہیں ہے اور نہ ہی یہاں بیماروں کا اطمینان بخش علاج کیا جا رہا ہے۔
اسماعیل گوجر نامی شہری نے بتایا کہ 'سرکار کو انتخابات کی فکر ہے لیکن عام لوگوں کی صحت کی نہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'نئی بلڈنگ میں کتوں نے ڈیرہ ڈالا ہوا ہے اور پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔'
مقامی لوگوں نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی کہ لال پورہ کہلیل میں قائم پی ایچ سی کی نئی عمارت کو فوری طور پر مکمل کر کے عوام کے نام وقف کیا جائے۔
ادھر اسپتال عملے کا کہنا ہے کہ جگہ کی تنگ دامنی سے وہ پریشان ہے، یہاں تعینات ایک ڈاکٹر، ڈاکٹر شوکت نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'پی ایچ سی کہلیل ایک پرانا اسپتال ہے لیکن نئی بلڈنگ قریباً مکمل بھی ہے لیکن نہ جانے کیوں کر اسکو وقف نہیں کیا جا رہا ہے۔'