لفظ "معذور" جب بھی زبان پر لیا جاتا ہے تو ذہن میں لاچاری، بے بسی, بے کسی اور انحصاری کا خیال آنے لگتا ہے لیکن کچھ ایسے بھی معذور افراد ہیں جو ہر مشکل کے باوجود اپنے ہنر اور قابلیت کو دنیا کے سامنے لاکر اپنا لوہا منواتے ہیں۔
وادی کشمیر میں ضلع پلوامہ کے معذور مشتاق احمد مشتاق اس کی مثال ہیں۔ مشتاق احمد مشتاق گذشتہ پندرہ برسوں سے معذوری کی زندگی گزارنے کے باوجود بھی اپنی قابلیت کا لوہا منوا رہے ہیں۔
کوئی آمدنی کا ذریعہ نہ ہونے کے باوجود بھی انہوں نے ہمت نہ ہاری اور غربت کے شب و روز میں ہی شاعری کرتے رہے۔
ان کی پانچویں کتاب کی پلوامہ کے ٹاون ہال میں باضابطہ طور سے رسم رونمائی ہوئی، تقریب میں ڈسٹرکٹ کلچرل سوسائٹی پلوامہ کے زیر اہتمام منعقد کی گئی تھی۔
تقریب میں وادی کے معروف شاعر رنجور تلگامی کے علاوہ متعدد شعراء، ہینڈی کیپ ایسوسیشن کے ریاستی صدر و راراکین، ڈی سی پلوامہ اور مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
اس دوران مشتاق احمد مشتاق کی شعری مجموؤں کی خوب ستائش اور تعریف ہوئی۔
تقریب میں معذوروں کو درپیش مسائل اور سرکار کی غیر سنجیدگی کا بھی ذکر ہوا۔
اس موقع پر مختلف شعراء نے بھی اپنا کلام پڑھا تاہم ہر کسی نے انتظامیہ سے مشتاق احمد مشتاق کی ہر سطح پر مدد کرنے کی مانگ کی۔
ملنگ پورہ گاؤں کے رہنے والے مشتاق احمد مشتاق اٹھارہ برس قبل ایک حادثہ میں ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ جانے کے سبب معذور ہو گئے تھے تا ہم ہمت اور حوصلوں نے ان کو آج اس مقام تک پہونچا دیا ہے۔