ETV Bharat / state

سرسوں کی کاشت سے وابستہ کسان محکمہ زراعت سے نالاں

وادی کشمیر میں بہار کے موسم میں جہاں بادام، یمبرزل اور گل لالہ کے رنگا رنگ پھول سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں وہیں سرسوں کے کھیت بھی ایک دلکش اور پُر کشش منظر پیش کرتے ہیں۔

Mustarf field of kashmir
author img

By

Published : Apr 18, 2019, 2:33 PM IST

مختلف اقسام کے پھول سیاحوں کی رغبت یا وادی کے حسن کے لئے ہی نہیں بلکہ یہاں کی معیشت سے بھی جڑے ہوئے ہیں۔ جن میں سرسوں بھی شامل ہے۔

وادی میں میوہ باغات کا رحجان بڑھنے کے سبب سرسوں کے فصل میں کافی کمی واقع ہوئی ہے۔

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سرسوں کی فصل سے وابستہ کاشتکار محکمہ زراعت سے نالاں ہیں۔

کاشتکاروں کے مطابق محکمہ سے معیاری بیج اور تکنیکی امداد نہ ملنے کے سبب کسان اس فصل سے معقول منافع حاصل نہیں کر پاتے ہیں۔

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے سرسوں کھیت

سرسوں کے بیج کو ستمبر اور اکتوبر میں بویا جاتا ہے، موسم سرما کے بعد درجہ حرارت میں اضافے کے بعد سرسوں کی فصل مئی میں کٹائی کے لئے تیار ہو جاتی ہے۔

دلہن کے مانند سجے ہوئے سرسوں کے دیدہ زیب کھیت دیکھنے سے ہی بنتے ہیں۔ تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ زراعت کسانوں کو معیاری بیچ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں نئی تکنیکی امداد سے روشناس کرکے سرسوں سے وابستہ کاشتکاروں کی معیشت کو مستحکم کرے۔

مختلف اقسام کے پھول سیاحوں کی رغبت یا وادی کے حسن کے لئے ہی نہیں بلکہ یہاں کی معیشت سے بھی جڑے ہوئے ہیں۔ جن میں سرسوں بھی شامل ہے۔

وادی میں میوہ باغات کا رحجان بڑھنے کے سبب سرسوں کے فصل میں کافی کمی واقع ہوئی ہے۔

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سرسوں کی فصل سے وابستہ کاشتکار محکمہ زراعت سے نالاں ہیں۔

کاشتکاروں کے مطابق محکمہ سے معیاری بیج اور تکنیکی امداد نہ ملنے کے سبب کسان اس فصل سے معقول منافع حاصل نہیں کر پاتے ہیں۔

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے سرسوں کھیت

سرسوں کے بیج کو ستمبر اور اکتوبر میں بویا جاتا ہے، موسم سرما کے بعد درجہ حرارت میں اضافے کے بعد سرسوں کی فصل مئی میں کٹائی کے لئے تیار ہو جاتی ہے۔

دلہن کے مانند سجے ہوئے سرسوں کے دیدہ زیب کھیت دیکھنے سے ہی بنتے ہیں۔ تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ زراعت کسانوں کو معیاری بیچ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں نئی تکنیکی امداد سے روشناس کرکے سرسوں سے وابستہ کاشتکاروں کی معیشت کو مستحکم کرے۔

Intro:وادی کشمیر میں بہار کے آتے ہی کئی اقسام کے پھول کھلنے لگتے ہے جن کو دیکھ کر دل محظوظ ہوتا ہے یہ پھول اگرچہ وادی کو رونق بخشتی ہے جن سے وادی میں آنے والے سیاح بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔

وہی یہ پھول محتلف اقسام کے ہوتے ہے کچھ پھول سے ریاست کا سرمایا بھی جھڑا ہوتا ہیں۔ اس پھولوں میں سے اس وقت سرسوں کے پھول عروج پر ہے جن کو دیکھ کر لگتا ہے کہ وادی ایک دولہن کی ماند سجی ہے۔

سرسوں فصل کو ستمبر اور اکتوبر کے مہنوں میں بویا جاتا ہے موسم سرما کے بعد درجہ حرارت میں اضافے کے بعد سرسوں فصل کے پھول کھل جاتے ہے۔اور مئی کے مہینے میں اس فصل کو کاٹا جاتا ہیں۔

سرسوں کے فصل سے کھانے والا تیل نکالا جاتا ہیں جو تحقیقات کے مطابق عالا اور معیاری ہوتا ہیں۔

اب آگرچہ وادی میں باغات کا زیادہ رحجان پیدا ہوا ہے اور اس کی پیداوار میں بھی خاصی کمی آئی ہے اب جن علاقوں میں اس فصل کو اگایا جاتا ہے وہاں بھی اس کی پیداوار میں بھی کمی آئے ہیں۔

لوگوں کے مطابق ان کو سرکار کی طوف سے اس حوالے سے کوئی مدت نہیں مل رہا ہے نہ ہی کبھی کوئی جانکاری ملتے ہیں۔ اس فصل کو اگانے سے اگرچہ کئی کسانوں کا روزگار وابستہ تھا۔ سرکار کی لاپرواہی سے یہ کشمیری سرسوں اپنی ساخط کھورہا ہیں۔جس سے اسے جھوڈی کسانوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے اگر سرکار ان کو معیاری بیچ اور وقتن فوقتن سرکار سے جانکاری بھی اس حوالے سے ملتے تو ہم کسانوں کو اس سے کافی فاعدہ ملتا ہم اپنا روزگار بھی اچھی سے کماتے۔


Body:وادی کشمیر میں بہار کے آتے ہی کئی اقسام کے پھول کھلنے لگتے ہے جن کو دیکھ کر دل محظوظ ہوتا ہے یہ پھول اگرچہ وادی کو رونق بخشتی ہے جن سے وادی میں آنے والے سیاح بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔

وہی یہ پھول محتلف اقسام کے ہوتے ہے کچھ پھول سے ریاست کا سرمایا بھی جھڑا ہوتا ہیں۔ اس پھولوں میں سے اس وقت سرسوں کے پھول عروج پر ہے جن کو دیکھ کر لگتا ہے کہ وادی ایک دولہن کی ماند سجی ہے۔

سرسوں فصل کو ستمبر اور اکتوبر کے مہنوں میں بویا جاتا ہے موسم سرما کے بعد درجہ حرارت میں اضافے کے بعد سرسوں فصل کے پھول کھل جاتے ہے۔اور مئی کے مہینے میں اس فصل کو کاٹا جاتا ہیں۔

سرسوں کے فصل سے کھانے والا تیل نکالا جاتا ہیں جو تحقیقات کے مطابق عالا اور معیاری ہوتا ہیں۔

اب آگرچہ وادی میں باغات کا زیادہ رحجان پیدا ہوا ہے اور اس کی پیداوار میں بھی خاصی کمی آئی ہے اب جن علاقوں میں اس فصل کو اگایا جاتا ہے وہاں بھی اس کی پیداوار میں بھی کمی آئے ہیں۔

لوگوں کے مطابق ان کو سرکار کی طوف سے اس حوالے سے کوئی مدت نہیں مل رہا ہے نہ ہی کبھی کوئی جانکاری ملتے ہیں۔ اس فصل کو اگانے سے اگرچہ کئی کسانوں کا روزگار وابستہ تھا۔ سرکار کی لاپرواہی سے یہ کشمیری سرسوں اپنی ساخط کھورہا ہیں۔جس سے اسے جھوڈی کسانوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے اگر سرکار ان کو معیاری بیچ اور وقتن فوقتن سرکار سے جانکاری بھی اس حوالے سے ملتے تو ہم کسانوں کو اس سے کافی فاعدہ ملتا ہم اپنا روزگار بھی اچھی سے کماتے۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.