ETV Bharat / state

Muslims Perform Pandit's Last rites پلوامہ میں کشمیری پنڈت کی آخری رسومات میں مسلمان پیش پیش رہے

فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کی ایک مثال کو قائم رکھتے ہوئے پلوامہ کے وہیبگ گاؤں کے مقامی مسلمانوں نے اپنے پڑوسی پنڈت کی آخری رسومات انجام دی ہے۔مقامی پنڈتوں کے مطابق وادی کشمیر میں ابھی بھی ہندو مسلم بھائی چارہ برقرار ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Mar 15, 2023, 6:56 PM IST

Updated : Mar 15, 2023, 10:17 PM IST

پلوامہ:ضلع پلوامہ کے وہیبگ علاقہ میں ایک عمر رسیدہ پنڈت کی آخری رسومات کی ادائیگی میں مقامی مسلمانوں نے اپنا تعاون پیش کیا، جس کے بعد پنڈت کے رشتہ دوراں نے کہا کہ خطہ میں بھائی چارہ اب بھی برقرار ہے۔جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں مقامی مسلمانوں نے ایک 70 سالہ کشمیری پنڈت کی آخری رسومات ادا کرنے میں مدد کی ،جس کا انتقال منگل کے روز ہوگیا تھا۔

پلوامہ میں کشمیری پنڈت کی آخری رسومات میں مسلمان پیش پیش رہے
فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کی ایک مثال قائم کرتے ہوئے جنوبی کشمیر کے پلوامہ کے وہیبگ گاؤں میں مقامی مسلمانوں نے اپنے پڑوسی پنڈت کی آخری رسومات ادا کرنے میں مدد کے لیے اکٹھے ہوئے۔ مقامی مسلمانوں نے بدھ کے روز نہ صرف اپنے پنڈت بھائیوں کے شانہ بشانہ پنڈت کی آخری رسومات سر انجام دیں بلکہ ان کی ارتھی کو اپنے کندھوں پر اٹھانے کے علاوہ چتا کو آگ لگانے کے لے درکار لکڑی اور دوسری چیزیں مہیا کیں۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ چونکہ اس کے خاندان کے صرف چند ہی افراد موجود تھے، اس لیے مسلمانوں نے پیارے لال کی آخری رسومات انجام دینے میں پہل کی اور ان کی آکری رسومات پورے مذہبی طور انجام دی۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ شام جب پیارے لال پنڈت کے انتقال کی خبر گاوں میں پھیل گئی تو درجنوں کی تعداد میں مرد، زون ، بچے اور بوڑھے ان کے گھر پر پہنچ گئے اور انہیں تعزیت پیش کی۔وادی میں 90 کی دہائی میں حالات خراب ہونے کے باوجود بھی پیارے لال وادی میں ہی مقیم تھے اور رولر پوسٹ آفس میں اپنی خدمات انجام دے رہے تھے۔ جبکہ وہیبگ علاقے میں آج بھی کئی پنڈت گھر آباد ہیں۔وہیں پیارے لال کے رشتہ دار اور اس علاقے کے اکثر پنڈت آبادی کے لوگوں اگرچہ وادی کے باہر رہ رہے ہیں تاہم پیارے لال نے مائگریشن نہیں کی اور آلری دم تک یہی رہے۔اس سلسلے میں میں ممتاز علی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ میں سماجی خدمات میں پنڈت پیارے لال پیش پیش رہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پوسٹ آفس میں بھی کام کرتے تھے جب ٹیکنالوجی کا دورہ نہیں تھا تو اس دور میں پیارے لال ہی ایک واحد سہارا تھا جو خط لوگوں تک پہنچاتا تھا اور ہمشہ مسلمانوں کے شانہ بہ شانہ کھڑے رہتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پورہ علاقے میں ماتم بچھ گیا ہے،کیونکہ اس نے علاقہ میں بھائی چارہ قائم کیا تھا جبکہ یہ مسلمانوں کے ہر دکھ سکھ میں پیش پیش رہتے تھے۔

مزید پڑھیں: Last Rites Of Pandit Woman: کولگام میں مسلمانوں نے پنڈت خاتون کی آخری رسومات انجام دیں

اس ضمن میں سنجے جی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیارے لال بہت ہی شریف النفس انسان تھے اور وہ ہر ایک سماجی کارکن کے طور پر کام کررہے تھے۔ انہوں نے کہا گاؤں میں ترقیاتی کاموں کے لئے پیارے لال پیش پیش رہتے تھے اور گاؤں کی بھلائی کے لیے کام کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وادی کشمیر میں ابھی بھی ہندو مسلم بھائی چارہ برقرار ہے۔

واضح رہے کہ کشمیر میں ایسی ان گنت مثالیں موجود ہیں جس سے کشمیر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، بھائی چارے کی تصویر کی عکاسی ہوتی ہے۔ وہیں کشمیری مسلمانوں کے مطابق پنڈتوں کے بغیر کشمیر ادھورا ہیں۔

پلوامہ:ضلع پلوامہ کے وہیبگ علاقہ میں ایک عمر رسیدہ پنڈت کی آخری رسومات کی ادائیگی میں مقامی مسلمانوں نے اپنا تعاون پیش کیا، جس کے بعد پنڈت کے رشتہ دوراں نے کہا کہ خطہ میں بھائی چارہ اب بھی برقرار ہے۔جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں مقامی مسلمانوں نے ایک 70 سالہ کشمیری پنڈت کی آخری رسومات ادا کرنے میں مدد کی ،جس کا انتقال منگل کے روز ہوگیا تھا۔

پلوامہ میں کشمیری پنڈت کی آخری رسومات میں مسلمان پیش پیش رہے
فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کی ایک مثال قائم کرتے ہوئے جنوبی کشمیر کے پلوامہ کے وہیبگ گاؤں میں مقامی مسلمانوں نے اپنے پڑوسی پنڈت کی آخری رسومات ادا کرنے میں مدد کے لیے اکٹھے ہوئے۔ مقامی مسلمانوں نے بدھ کے روز نہ صرف اپنے پنڈت بھائیوں کے شانہ بشانہ پنڈت کی آخری رسومات سر انجام دیں بلکہ ان کی ارتھی کو اپنے کندھوں پر اٹھانے کے علاوہ چتا کو آگ لگانے کے لے درکار لکڑی اور دوسری چیزیں مہیا کیں۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ چونکہ اس کے خاندان کے صرف چند ہی افراد موجود تھے، اس لیے مسلمانوں نے پیارے لال کی آخری رسومات انجام دینے میں پہل کی اور ان کی آکری رسومات پورے مذہبی طور انجام دی۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ شام جب پیارے لال پنڈت کے انتقال کی خبر گاوں میں پھیل گئی تو درجنوں کی تعداد میں مرد، زون ، بچے اور بوڑھے ان کے گھر پر پہنچ گئے اور انہیں تعزیت پیش کی۔وادی میں 90 کی دہائی میں حالات خراب ہونے کے باوجود بھی پیارے لال وادی میں ہی مقیم تھے اور رولر پوسٹ آفس میں اپنی خدمات انجام دے رہے تھے۔ جبکہ وہیبگ علاقے میں آج بھی کئی پنڈت گھر آباد ہیں۔وہیں پیارے لال کے رشتہ دار اور اس علاقے کے اکثر پنڈت آبادی کے لوگوں اگرچہ وادی کے باہر رہ رہے ہیں تاہم پیارے لال نے مائگریشن نہیں کی اور آلری دم تک یہی رہے۔اس سلسلے میں میں ممتاز علی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ میں سماجی خدمات میں پنڈت پیارے لال پیش پیش رہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پوسٹ آفس میں بھی کام کرتے تھے جب ٹیکنالوجی کا دورہ نہیں تھا تو اس دور میں پیارے لال ہی ایک واحد سہارا تھا جو خط لوگوں تک پہنچاتا تھا اور ہمشہ مسلمانوں کے شانہ بہ شانہ کھڑے رہتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پورہ علاقے میں ماتم بچھ گیا ہے،کیونکہ اس نے علاقہ میں بھائی چارہ قائم کیا تھا جبکہ یہ مسلمانوں کے ہر دکھ سکھ میں پیش پیش رہتے تھے۔

مزید پڑھیں: Last Rites Of Pandit Woman: کولگام میں مسلمانوں نے پنڈت خاتون کی آخری رسومات انجام دیں

اس ضمن میں سنجے جی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیارے لال بہت ہی شریف النفس انسان تھے اور وہ ہر ایک سماجی کارکن کے طور پر کام کررہے تھے۔ انہوں نے کہا گاؤں میں ترقیاتی کاموں کے لئے پیارے لال پیش پیش رہتے تھے اور گاؤں کی بھلائی کے لیے کام کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وادی کشمیر میں ابھی بھی ہندو مسلم بھائی چارہ برقرار ہے۔

واضح رہے کہ کشمیر میں ایسی ان گنت مثالیں موجود ہیں جس سے کشمیر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، بھائی چارے کی تصویر کی عکاسی ہوتی ہے۔ وہیں کشمیری مسلمانوں کے مطابق پنڈتوں کے بغیر کشمیر ادھورا ہیں۔

Last Updated : Mar 15, 2023, 10:17 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.