پلوامہ: جنوبی کشمیر کا ترال علاقہ اپنی منفرد خوبصورتی اور جغرافیائی محل وقوع کی مناسبت سے ایک خاص اہمیت کا حامل ہے تاہم علاقے میں جامع تعمیر و ترقی کی جو ہیئت موجود ہونی چاہیے تھی وہ موجود نہ ہونے سے لوگوں کے اندر ناراضگی ضرور ہے۔ ایسا بالکل بھی نہیں یہاں کام نہیں ہوا ہے گزشتہ برسوں کے دوران اس علاقے میں رابطہ سڑکوں اور کئی اہم پروجیکٹس کو مکمل کرنے سے لوگوں نے راحت کی سانس بھی لی تاہم علاقے کے لیے 2016 میں منظور منی سیکرٹریٹ کی عمارت تشنہ تکمیل ہونے سے سرکاری دعوؤں کی پول کھل جاتی ہے۔ Mini Secretariat Tral Project Incomplete
مقامی لوگوں کے مطابق منی سیکرٹریٹ مکمل ہونے سے انہیں نہ صرف دفتری طوالت سے نجات ملتی بلکہ انہیں ایک ہی جگہ سارے کام نپٹ جاتے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کو ملی جانکاری کے مطابق بس اسٹینڈ ترال کے نزدیک منی سیکرٹریٹ کی عمارت کی تعمیر کے لیے تقریبا سات کروڑ روپے منطور کیے گئے تاہم محض ایک کروڑ ریلیز کیا گیا جس کی وجہ سے پہلی منزل کا کچھ کام کیا گیا لیکن پھر کام کچھ اس طرح بند ہوا کہ اب تک شروع بھی نہیں ہوا۔ MIni Secretariat Tral a drem yet to come true
مقامی شہری غلام حسن نے بتایا کہ 'منی سکیرٹریٹ تعمیر نہ ہونے سے عوام کو بدستور دقتوں کا سامنا ہے اور انہیں آج بھی ایک دفتر سے نکل کر دوسرے دفتر جانا پڑتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ 'جب سال 2016 میں اس پر کام شروع ہوا تھا تو عوام نے خوشی کا اظہار کیا تھا۔ مقامی سماجی کارکن جی ایم کانٹرو نے بتایا کہ 'اونتی پورہ میں منی سکیرٹریٹ پر کام ترال کے بعد شروع ہوا لیکن وہ تو مکمل ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ترال میں منی سیکرٹریٹ ہنوز تشنہ تکمیل ہے۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ اگر انتظامیہ اس عمارت کو مکمل نہیں کر سکتی تو پھر ہمیں منی سیکرٹریٹ کا لالی پاپ نہ دکھایا جائے۔ ای ٹی وی بھارت نے جب اس معاملے پر ایڈشنل ڈپٹی کمشنر ترال شبیر احمد رینہ سے بات کی تو انہوں نے اعتراف کیا کہ منی سیکرٹریٹ نہ ہونے سے انتظامیہ کی ٹیم کو بھی دقتوں کا سامنا ہے تاہم انہیں یقین ہے کہ فنڈز واگزار ہونے کے بعد کام دوبارہ شروع ہوگا انھوں نے مزید بتایا کہ معاملے کے متعلق اعلی حکام کو آگاہ کیا گیا ہے اور عوامی خواہشات کا حامل یہ پروجیکٹ امسال مکمل ہوگا۔'