پلوامہ: سولہ سالہ منیرہ عباس کے گانوں نے انٹرنیٹ پر دھوم مچادی ہے، لوگ ان کے گانوں کے دیوانے ہورہے ہیں۔ ترال کے دور افتادہ گاؤں زراڈی ہارڈ (zradihard) علاقے کی رہنے والی منیرہ عباس گوجر قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں۔ منیرہ اپنی ماردی زبان گوجر کو فروغ دینے کے لیے کام کرنا چاہتی ہے، بقول ان کے جو قوم اپنی زبان کھو دیتی ہے وہ اپنی شناخت بھی کھو دیتی ہے۔ Meet new Internet sensation tribal girl Muneera Abass
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے منیرہ عباس نے کہاکہ وہ نہ صرف گوجری بلکہ اردو اور پنجابی زبان میں بھی گانا گاتی ہے۔ انہوں نے اب تک کئی سرکاری اور غیر سرکاری تقریبات میں اپنے ہنر کا مظاہرہ کیا ہے۔ تاہم منیرہ عباس کا ماننا ہے کہ گجر برادری جدید دور میں بھی بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی سے دقتوں کا سامنا ہے۔ انہیں اکثر اوقات ریاض اندھیرے میں کرنا پڑتا ہے۔ منیرہ نے انتظامیہ سے مطالبہ کیاکہ انہیں پلیٹ فارم مہیا کیا جائے تاکہ وہ اپنے خوابوں کو شرمند تعبیر کر سکیں۔
منیرہ کی والدہ کہتی ہے کہ ان کی بیٹی بچپن سے ہی اسکول کی مارننگ اسمبلی میں نعت پڑھتی تھی اور گانے گاتی تھی۔ منیرہ کے اساتذہ نے ان کی حوصلہ افزائی کی اور اب یہ بچی قبائلیوں کے لیے ایک مثال بن گئی ہے۔ مقامی سرپنچ محمد خلیل نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ اس بچی میں پوشیدہ صلاحیتوں ہیں انہیں فروغ دینے کے لیے مناسب پلیٹ فارم مہیا کیا جائے۔
وہیں منیرہ کے والد کہتے ہیں کہ ان کی بیٹی نے گوجری زبان وادب کو فروغ دینے کی جو پہل کی ہے وہ اسے بہت خوش ہیں، کیونکہ اس بچی نے ضلع سطح پر اپنا مقام بنایا ہے اور اگر انتظامیہ کی جانب سے اس بچی کو ایک مناسب پلیٹ فارم مہیا کیا جائے تو یہ نہ صرف جموں وکشمیر بلکہ پورے ملک کا نام روشن کر سکتی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب کہ مودی حکومت قبایلی طبقے کی فلاح وبہبود کے لیے کام کرنے کے دعوے کرتی ہے کیا منیرہ عباس کو مناسب پلیٹ فارم مہیا کیا جائے گا؟
مزید پڑھیں: