مسلسل لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں تقریباً ہر شعبہ زندگی متاثر ہوا ہے۔ وہیں اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے ظروف سازی یا مٹی کے برتن بنانے والے افراد اور ان کے اہلخانہ فاقہ کشی کا شکار ہو رہے ہیں۔
جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں ظروف سازی کی صنعت کے ساتھ کئی دیہات جن میں سیموہ، رٹھسونہ، ھردومیر، گلشن پورہ اور آری گام میں رہائش پذیر آبادی کا ایک خاصا حصہ وابستہ تھا اور وہ مٹی کے برتن بنا کر اپنا روزگار کماتے تھے تاہم کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال کے نتیجے میں حکومتی لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کا روزگار زبردست متاثر ہو کر رہ گیا ہے۔
گف کرال ھردومیر میں ظروف سازی کا یہ عمل کئ پشتوں سے چلا آ رہا ہے لیکن اب کی بار لاک ڈاؤن کی وجہ سے کمار برادری کے ساتھ وابسطہ افراد شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
غلام قادر کمار نامی ایک مقامی کاریگر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ لاک ڈاؤن کے چلتے ان کا کاروبار ماند پڑ گیا ہے کیونکہ انکو اپنے گھروں سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے اور کورونا وائرس جیسی خطرناک بیماری سے عوام بھی اپنے گھروں کے اندر رہنے کو ترجیح دے رہی ہے جسکی وجہ سے ظروف سازی کی صنعت کو دھچکہ لگ گیا ہے۔
ان کو کہنا تھا کہ اسی کام سے ان کا روزگار چل رہا تھا تاہم موجودہ حالات میں یہ شعبہ بھی زبردست متاثر ہو گیا ہے ایک اور مقامی کاریگر علی محمد کے بقول لاک ڈاؤن نے ان کا روزگار چھین لیا ہے اور اب وہ سرکار سے مالی پیکج کی اپیل کر رہے ہیں۔
ایک اور بزرگ کاریگر اسداللہ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ مٹی کے برتن استعمال کرنے سے انسان کی صحت ٹھیک رہتی ہے اور وہ خود اس عمر میں بھی مٹی کے برتن ہی استعمال کر رہا ہے تاہم نئی نسل یہ سب کچھ ماننے کے موڈ میں نہیں ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ اقتصادی پیکیج کے بعد مٹی کے برتن بنانے والے افراد یہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ سرکار ان کے لیے بھی کئ مراعات کا اعلان کرے گی جو کہ ایک دیکھنے والی بات ہو گی۔