ETV Bharat / state

Illegal Mining Continues in Kashmir: غیر قانونی کان کنی پر فوری روک لگائے جانے کا مطالبہ

حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور کان کنی پر پابندی عائد کرنے کے بعد ندی نالوں سے ریت اور باجری نکالنے کے لئے ایک لائحہ عمل تریب دیا گیا ہے تاہم لوگوں کا ماننا ہے کہ متعلقہ ٹھیکہ دار اور کمپنیاں وضع کی گئی گائیڈ لائنز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کھدائی انجام دے رہی ہیں۔ Kashmir Illegal Excavation

غیر قانونی کان کنی پر فوری روک لگائے جانے کا مطالبہ
غیر قانونی کان کنی پر فوری روک لگائے جانے کا مطالبہ
author img

By

Published : Jan 2, 2023, 3:35 PM IST

غیر قانونی کان کنی پر فوری روک لگائے جانے کا مطالبہ

پلوامہ: پابندی عائد کیے جانے کے باوجود وادی کشمیر کے تقریباً ہر ضلع میں غیر قانونی کان کنی کا سلسلہ جاری ہے، جس کی وجہ سے قدرتی آبی ذخائر کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ ندی نالوں میں پانی کی سطح کافی کم ہو چکی ہے جس سے لوگوں کو پینے کے پانی کی قلت کا سامنا ہے وہیں اس سے آبپاشی نظام کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ Illegal Excavation Continues in Kashmir

وادی کشمیر میں مجموعی طور کان کنی پر کئی سال قبل پابندی عائد کر دی گئی ہے تاہم ایک مخصوص نظام اور لائحہ عمل کے تحت اجازت نامہ حاصل کرنے کے بعد ہی ٹھیکہ دار یا کمپنیاں کان کنی انجام دے سکتی ہیں۔ حکومت نے اس کے لیے گائیڈ لائنز مقرر کی ہیں تاہم بیشتر مقامات پر وضع کیے گئے اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کان کنی انجام دی جا رہی ہیں۔ Kashmiris Demand Action against Illegal Mining

جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں رنبی آرہ کی غیر قانونی کھدائی پر جہاں مقامی باشندوں کی جانب سے آئے روز احتجاج کیا جا رہا ہے وہیں ماہرین کا ماننا ہے کہ ’’اگر اسی طرح کان کنی جاری رہی تو کشمیر میں ماحولیاتی نظام خاص کر آبپاشی کا نظام پوری طرح ٹھپ ہو کر رہ جائے گا۔‘‘ ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ایک ایک نالہ، جہاں سے ریت، باجری وغیرہ نکالی جاتی ہے، کئی کئی دیہات کی ہزاروں کنال اراضی کو سیراب کرتا ہے۔ لگاتار اور غیر قانونی کان کنی کے سبب ندی نالوں میں پانی کی سطح کافی نیچے آ گئی ہے جس سے کھیتوں کی سینچائی کا نظام متاثر ہو چکا ہے۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا کہ ’’ٹھیکہ دار کو حکومت کی جانب سے پانچ برسوں میں پانچ فٹ کھدائی کرنے کی اجازت دی گئی ہے تاہم حکام کی جانب سے وضع کی گئی گائیڈ لائنز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ٹھیکہ دار نے ایک ہی برس میں دس فٹ سے بھی زیادہ کھدائی کی ہے جس کی وجہ سے کنالز کو شدید نقصان پہنچا ہے۔‘‘

پلوامہ کے باشندوں نے شوپیاں اور پلوامہ کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’حکومتی گائیڈ لائنز کے باوجود غیر قانونی طور کان کنی کرنا حکام کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔‘‘ مقامی باشندوں نے ضلع انتظامیہ، متعلقہ محکمہ جات کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’بار ہار اس جانب انتظامیہ کے ساتھ رجوع کرنے کے باوجود غیر قانونی کان کنی کو روکنے میں لیت و لعل کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔‘‘

لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’کئی اضلاع میں غیرقانونی کان کنی پر روک لگائے جانے کے حوالہ سے احتجاج بھی کیے جا رہے ہیں تاہم سرکار ابھی بھی خواب غفلت میں محو نظر آ رہی ہے جبکہ سرکار کو پیسے کمانے کے علاوہ کچھ اور نظر نہیں آ رہا۔‘‘

ماہرین کا ماننا ہے کہ ’’اگر حکومت نے غیر قانونی کان کنی پر وقت رہتے روک نہیں لگائی تو آنے والے وقت میں وادی کشمیر میں کھیتی باڑی تاریخ کا حصہ بن کر رہ جائے گی۔ وادی میں سالہا سال خشک سالی جیسی صورتحال رہے گی اور لوگ پانی کی ایک ایک بوند کو ترس جائیں گے۔‘‘

غیر قانونی کان کنی پر فوری روک لگائے جانے کا مطالبہ

پلوامہ: پابندی عائد کیے جانے کے باوجود وادی کشمیر کے تقریباً ہر ضلع میں غیر قانونی کان کنی کا سلسلہ جاری ہے، جس کی وجہ سے قدرتی آبی ذخائر کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ ندی نالوں میں پانی کی سطح کافی کم ہو چکی ہے جس سے لوگوں کو پینے کے پانی کی قلت کا سامنا ہے وہیں اس سے آبپاشی نظام کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ Illegal Excavation Continues in Kashmir

وادی کشمیر میں مجموعی طور کان کنی پر کئی سال قبل پابندی عائد کر دی گئی ہے تاہم ایک مخصوص نظام اور لائحہ عمل کے تحت اجازت نامہ حاصل کرنے کے بعد ہی ٹھیکہ دار یا کمپنیاں کان کنی انجام دے سکتی ہیں۔ حکومت نے اس کے لیے گائیڈ لائنز مقرر کی ہیں تاہم بیشتر مقامات پر وضع کیے گئے اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کان کنی انجام دی جا رہی ہیں۔ Kashmiris Demand Action against Illegal Mining

جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں رنبی آرہ کی غیر قانونی کھدائی پر جہاں مقامی باشندوں کی جانب سے آئے روز احتجاج کیا جا رہا ہے وہیں ماہرین کا ماننا ہے کہ ’’اگر اسی طرح کان کنی جاری رہی تو کشمیر میں ماحولیاتی نظام خاص کر آبپاشی کا نظام پوری طرح ٹھپ ہو کر رہ جائے گا۔‘‘ ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ایک ایک نالہ، جہاں سے ریت، باجری وغیرہ نکالی جاتی ہے، کئی کئی دیہات کی ہزاروں کنال اراضی کو سیراب کرتا ہے۔ لگاتار اور غیر قانونی کان کنی کے سبب ندی نالوں میں پانی کی سطح کافی نیچے آ گئی ہے جس سے کھیتوں کی سینچائی کا نظام متاثر ہو چکا ہے۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا کہ ’’ٹھیکہ دار کو حکومت کی جانب سے پانچ برسوں میں پانچ فٹ کھدائی کرنے کی اجازت دی گئی ہے تاہم حکام کی جانب سے وضع کی گئی گائیڈ لائنز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ٹھیکہ دار نے ایک ہی برس میں دس فٹ سے بھی زیادہ کھدائی کی ہے جس کی وجہ سے کنالز کو شدید نقصان پہنچا ہے۔‘‘

پلوامہ کے باشندوں نے شوپیاں اور پلوامہ کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’حکومتی گائیڈ لائنز کے باوجود غیر قانونی طور کان کنی کرنا حکام کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔‘‘ مقامی باشندوں نے ضلع انتظامیہ، متعلقہ محکمہ جات کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’بار ہار اس جانب انتظامیہ کے ساتھ رجوع کرنے کے باوجود غیر قانونی کان کنی کو روکنے میں لیت و لعل کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔‘‘

لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’کئی اضلاع میں غیرقانونی کان کنی پر روک لگائے جانے کے حوالہ سے احتجاج بھی کیے جا رہے ہیں تاہم سرکار ابھی بھی خواب غفلت میں محو نظر آ رہی ہے جبکہ سرکار کو پیسے کمانے کے علاوہ کچھ اور نظر نہیں آ رہا۔‘‘

ماہرین کا ماننا ہے کہ ’’اگر حکومت نے غیر قانونی کان کنی پر وقت رہتے روک نہیں لگائی تو آنے والے وقت میں وادی کشمیر میں کھیتی باڑی تاریخ کا حصہ بن کر رہ جائے گی۔ وادی میں سالہا سال خشک سالی جیسی صورتحال رہے گی اور لوگ پانی کی ایک ایک بوند کو ترس جائیں گے۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.