کشمیر میں خطاطی Calligraphy in Kashmir کا فن چودھویں صدی میں ترکستان کے مشہور خطاط اور عالم دین شریف الدین Sufi Saint Scholar-Sharaf-ud-din Bulbul نے متعارف کرایا تھا لیکن یہ فن کشمیر میں مغلیہ دور میں پروان چڑھا۔ اس دور میں محمد حسین، محمد مراد، علی چمن چند مشہور خطاط تھے۔
خطاطوں کی زیادہ تر توجہ قرآن پاک کی آیات لکھنے پر مرکوز ہوتی تھی۔ کشمیر میں آیات کی خطاطی Islamic calligraphy مقدس مزارات، مساجد جیسے مقامات پر دیکھی جا سکتی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ سے یہ فن وادی سے ختم ہونے کو تھا لیکن نئے دور کے کاریگر اسے نئی تکنیک Young Kashmiri Artists seek to Reinvent Calligraphy کے ساتھ زندہ رکھنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
نئے دور کے خطاطوں میں گیارہویں جماعت میں پڑھنے والی عاطفہ لٹو کا نام بھی آتا ہے جس کا تعلق جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے دربگام گاؤں سے ہے۔
اس شعبے میں نئی آنے والی دربگام گاؤں کی عاطفہ کا خیال ہے کہ وہ ایک دن ان تمام لوگوں کو متاثر کرے گی جو اس میدان میں آنے کے لیے تیار تو ہیں لیکن معاشرے میں تنقید کا نشانہ بن رہے۔
عاطفہ کے مطابق ان کے والد ایک اچھے خاکہ نگار ہیں اور وہ اس فن کے پیچھے ان کے لیے تحریک ہیں۔ الف، پاکستان کی ایک ڈرامہ سیریز جس میں خطاطی کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی تھی، ان کی خطاطی کے شوق کی ایک وجہ تھی۔ تب عاطفہ کو کوئی نہیں جانتا تھا جب اس نے اپنا آرٹ ورک سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تھا جہاں اسے اس کے آرٹ کو سراہا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : سرینگر: قالین کی صنعت میں نئے ڈیزائن متعارف کرنے کی مثبت پہل
سوشل میڈیا پر آرٹ ورک پوسٹ کرنے کے بعد جہاں عاطفہ کے آرٹ کو سراہا گیا۔ وہیں اسے وادی کے کونے کونے سے آرڈر ملنا شروع ہوگئے جس نے اسے اس فن پر مزید کام کرنے کی ترغیب دی۔ عاطفہ اللہ کے ناموں سے شروع کرنے کے بعد اب قرآنی آیاتوں پر کام کر رہی ہے۔
یہ بھہ پڑھیں : ملیے زہرہ جعفری سے جنہوں نے عربی خطاطی کو زندہ کرنے کا عزم کیا
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں، عاطفہ نے ان تمام لوگوں کے لیے ایک پیغام میں کہا جو اس شعبے میں دلچسپی رکھتے ہیں، اپنی صلاحیتوں کو نہ چھپائیں بلکہ انہیں سامنے لائیں۔ یہ مت سمجھیں کہ اس فن کی مستقبل میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اس فن کا ایک وسیع مستقبل ہے اگر کوئی اس فن کے حقیقی جذبے کے ساتھ رہے۔
عاطفہ نے متعلقہ حکام سے درخواست کی کہ فنکاروں کے لیے نمائشیں منعقد کی جائیں تاکہ فنکار اپنے فن پاروں کو کسی ایسے پلیٹ فارم پر لا سکیں جس سے فنکاروں کو مزید کام کرنے کی ترغیب مل سکے۔
نصار احمد، عاطفہ کے والد نے فون پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی بیٹی کو یہ خطاطی پیشے کو چننے کے بعد بہت خوش ہے اور اسے اس فن میں آگے بڑھنے کے لیے بھرپور حمایت کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :بارہمولہ: گیارہویں جماعت کی طالبہ کی متاثر کن کیلی گرافی
نصار احمد کا والدین کے لیےیہ پیگام ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ان کی اپنی دلچسپی کے شعبوں کا انتخاب کرنے میں آزادانہ ہاتھ دیں اور انہیں میڈیکل یا انجینئرنگ کا انتخاب کرنے پر مجبور نہ کریں جو خاندان اور معاشرے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔