ملک کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی ہنر مند خواتین کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے۔ ان کے ہنر کو بروئے کار لانے کے لیے مرکزی حکومت مختلف محکموں کے ذریعے مختلف اسکیمز کو متعارف کرا رہی ہے تاکہ ان خواتین کو روزگار مہیا کیا جا سکے اور انہیں بااختیار بنایا جا سکے۔
وہیں مرکزی حکومت نے پورے ملک کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی 'امید' نام کی اسکیم متعارف کی ہے جس کی وجہ سے ضلع پلوامہ میں خواتین اپنا روزگار کمانے کی اہل ہو رہی ہیں۔
اگرچہ ضلع پلوامہ کی خواتین کافی ہنر مند ہیں وہیں ان کی اس ہنر مندی کو مزید تقویت بخشنے کے لئے اور انہیں دوسری خواتین کے لیے مشعل راہ بنانے کے غرض سے مرکز کی طرف سے "امید" نامی اسکیم ان کے لئے سونے پے سہاگہ کے طور کام کر رہی ہے، جس سے نہ صرف یہ ہنر مند لڑکیاں اپنے لئے روزگار مہیا کر رہی ہیں بلکہ دوسری بے روزگار لڑکیوں کو بھی روزگار کے وسائل فراہم کر رہی ہیں۔
محمکہ دستکاری نے ضلع پلوامہ کے گڈورا (Gudoora) علاقہ کی ہنر مند خواتین کے لئے امید اسکیم کے تحت سوزن کاری (کڑھائی) کا سینٹر کھولا ہے جہاں پر علاقے کی تقریباً 25 خواتین یہ ہنر سیکھ رہی ہیں۔ وہیں کچھ خواتین خود سیکھ کر دوسری لڑکیوں کو سکھانے کا کام انجام دے رہی ہیں جس کی بدولت خواتین اپنا روزگار کمانے کے ساتھ ساتھ یہ ہنر دوسروں تک پہنچانے کا کام بھی کر رہی ہیں اور علاقے کی خواتین کو بااحتیار بنانے کی کوشش کررہی ہیں۔
محکمہ دستکاری کی جانب سے ضلع پلوامہ کے مختلف علاقوں میں سوزن کاری کے تقریبا 20 مراکز چلائے جا رہے ہیں جن میں سے 9 مراکز "امید" نام کی اسکیم کے تحت چلائے جا رہے ہیں۔ ان تربیتی مراکز میں 444 خواتین تربیت حاصل کر رہی ہیں اور اپنے ہنر کو نکھارنے کے ساتھ ساتھ برسر روزگار ہونے کا کام بھی کام انجام دے رہی ہیں۔
تربیت یافتہ خواتین کو ایڈوانس ٹریننگ مراکز میں 700 ماہانہ دیا جاتا ہے جبکہ ایلیمینٹری ٹریننگ سینٹرز میں 500 روپے کا وظیفہ دیا جارہا ہے۔ محکمہ کی جانب سے ضلع میں 6 ایڈوانس ٹریننگ مراکز اور 14 ایلیمینٹری ٹریننگ سینٹرز چلائے جا رہے ہیں۔
اس حوالے سے کچھ خواتین نے بات کرتے ہوئے کہا کہ شادی شدہ خواتین یا پھر غیر شادی شدہ خواتین گھر میں بیٹھی رہتی ہیں جنہیں روزگار کمانے کے وسائل میسر نہیں ہوتے ہیں لیکن مرکز کی طرف سے عمل میں لائے جانے والی اسکیمز جن میں امید اسکیم خاص کر قابل ذکر ہے، کے تحت یہاں ٹریننگ سینٹر کھولے گئے ہیں جن سے ہم نے یہاں پر کڑھائی کا کام سیکھا اور ہم اس سے اپنا روزگار کما سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی شرح میں ہر سال اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور بے روزگار نوجوانوں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جس کی وجہ سے یہاں نوجوان طبقہ فکر مند ہو رہا ہے لیکن نوجوانوں کو مرکزی معاونت والی اسکیمز کے بارے میں جانکاری حاصل کرنی چاہیے جس سے انہیں مرکز کی جانب سے دی جانے والی اسکیمز کے بارے میں جانکاری حاصل ہو گی اور انہیں کچھ ایسی اسکیمز کا انتخاب کر کے ان اسکیمز پر کام کرنا چاہیے جس سے یہ نوجوان نہ صرف اپنے لئے بلکہ دوسرے نوجوانوں کے لئے بھی روزگار کے مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔
وہیں دوسری خواتین نے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب حکومت کوئی بھی اسکیم متعارف کراتی ہے۔ وہ غریب عوام تک نہیں پہنچ پاتی ہے جس کی وجہ سے غریب لوگوں کو فائدہ ہی نہیں ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر خاتون ہنر مند ہے لیکن ان کے ہنر کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
جموں و کشمیر کی سماجی و اقتصادی ترقی میں کشمیری دستکاری کا اہم کردار ہے۔ کشمیر کی دستکاری عالمی سطح پر جموں و کشمیر کی ثقافت کی نمائندگی کرتی ہے۔