سرینگر سے پچاس کلومیٹر کی دوری پر واقع سب ضلع ترال میں ایک چھوٹی سی بستی جس کو گوپھہ کرال کہتے ہیں میں تاریخی غار موجود ہیں جنکی تاریخ تین ہزار سال قبل بتائی جاتی ہے جو حکومت کی جانب سے نظر انداز کی گئی ہیں۔ 'گوپھ' جسکا مطلب کشمیری زبان میں غار اور کرال جسکا معنی ہے کمہار یا مٹی کے برتن بنانے والا ہوتا ہے، یعنی وہ کمہار جو غاروں میں رہتے ہیں۔
مقامی لوگ جو اب پکے مکانات میں رہائش پذیر ہیں کہتے ہیں کہ ان کے دادا اور پردادا انہیں غاروں میں رہتے تھے اور سردی ہو یا گرمی، یہ غاریں ان کو پناہ دیتی تھیں۔
ایک عمر رسیدہ بزرگ محمد اکبر کمہار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گوپھہ کرال کی یہ غاریں بہت پرانی ہیں اور انکے آباواجداد ان ہی غاروں میں رہتے تھے اور اس نے بھی بچپن کے تین سال غار میں گزارے ہیں۔
اس وقت کو یاد کرتے ہوئے موصوف کہتے ہیں کہ 'وہ زمانہ بڑا سادگی کا تھا لوگوں کی صحت بھی برقرار تھی لیکن اب سب کچھ بدل گیا ہے۔'
ایک مقامی نوجوان ہلال احمد کمہار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا یا آثار قدیمہ محکمہ نے ان تاریخی غاروں کو جنکی تاریخ تین ہزار سال قبل بتائی جاتی ہے کو یکسر نظر انداز کیا ہے اور ہر بار کی گزارش کے باوجود اس جانب توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔
ایک اور شہری عبدل خالق کہتے ہیں کہ حکومت نے گھپ کرال کو نظر انداز کر دیا ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ تاریخی گوپھہ کرال کی شان رفتہ بحال کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔