انشاء بنِت ظہیر ہلاک شدہ عسکریت پسند کی بیٹی ہے اور انہوں نے بارویں جماعت کے امتحان میں 500 میں سے 427 نمبرات حاصل کر کے اپنے اہلخانہ کے ساتھ ساتھ اپنے علاقے کا بھی نام روشن کیا ہے۔
انشاء کے والد ظہور احمد گزشتہ برس 28 دسمبر کو ایک انکاؤنٹر کے دوران ہلاک ہوئے، اور اسی دوران انشاء کے امتحانات شروع ہوئے تھے، تاہم انہوں نے تعلیم جاری رکھتے ہوئے امتحانات میں حصہ لیا۔ وہ اپنے پڑوسیوں کے گھر جا کر پڑھائی کرتی تھی۔
اگرچہ انشاء نے کیمرہ کے سامنے آنے سے انکار کیا، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اپنے پڑوسیوں کے گھر جا کر پڑھائی کرتی تھی کیونکہ گھر میں بہت تناؤ تھا۔ انشا نے کہا کہ وہ ڈاکٹر بننا چاہتی ہے اور فی الحال وہ نیٹ کی تیاری کر رہی ہے۔
انشاء کے والد ظہور احمد لون نے نومبر میں حزب المجاہدین کی عسکریت پسند تنظیم میں شامل ہوئے تھے اور ان کی متعدد آڈیو کلپس سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے ایک آڈیو کلپ میں ظہور نے اپنی اہلیہ کی تعریف کی تھی اور مسلح افواج سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ عسکریت پسندی میں شامل ہونے کے فیصلے میں ان کے اہل خانہ کو شامل نہ کرے۔ پھر ایک ماہ کے بعد انشاء کے والدہ اور ظہیر کی اہلیہ روزی جان دل کا دورہ پڑنے کے سبب انتقال کرگئے۔
انشاء نے کہا کہ 'میرے بارویں جماعت کے امتحانات جاری تھے کہ میرے والد اور فوج کا آمنا سامنا ہوا اور وہ انتقال کر گئے۔ ایک ماہ کے عرصہ میں اپنے والدین کو کھونے کے بعد جب اس کا امتحان جاری تھا'۔
وہیں انشاء کے دادا اور دادی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں انشاء ڈاکٹر بنے اور وہ غریب لوگوں کی مفت علاج کر سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہے یہ بچے اپنے ماں باپ کا نام روشن کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان بچوں کو پڑھانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرگے۔