ETV Bharat / state

'باپ بیٹی نے خود کش حملہ آور کو پناہ دی'

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے لیتہ پورہ میں ہوئے خودکش حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں ٹرک ڈرائیور طارق احمد شاہ اور ان کی بیٹی انشاء طارق کو گزشتہ روز ہکری پورہ میں واقع اپنے گھر سے گرفتار کیا گیا۔

author img

By

Published : Mar 4, 2020, 11:54 AM IST

طارق احمد شاہ اور ان کی بیٹی انشاء طارق
طارق احمد شاہ اور ان کی بیٹی انشاء طارق

پلوامہ خودکش حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں طارق احمد شاہ اور ان کی بیٹی انشاء طارق کو جموں میں قومی تفتیشی ادارے این آئی اے کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے انہیں 10 دن تک پولیس تحویل میں بھیج دیا ہے۔

طارق احمد شاہ اور ان کی بیٹی انشاء طارق
طارق احمد شاہ اور ان کی بیٹی انشاء طارق

طارق احمد شاہ (50 سالہ ) اور انشاء طارق (23 سالہ ) پر الزام ہے کہ انہوں نے خودکش حملہ آور عادل احمد ڈار کو اپنے گھر میں پناہ دی تھی۔

پولیس ذرائع کے مطابق عادل احمد ڈار جیش محمد کے سرگرم کارکن تھے۔ انہوں نے گزشتہ برس 14 فروری کے خودکش حملہ کرکے اپنے آپ کو اڑا لیا، اس حملے میں سی آر پی ایف کے 40 سے زائد جوان ہلاک ہو گئے تھے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

مقامی پولیس، سی آر پی ایف اور این آئی اے کی مشترکہ ٹیم نے پلوامہ کے ہاکری پورہ گاؤں میں طارق احمد شاہ ولد محمد مقبول شاہ کے رہائشی مکان میں چھاپہ مار کارروائی کی، جس کے بعد طارق احمد شاہ اور ان کی بیٹی انشاء طارق کو گرفتار کیا اور انہیں جموں کی این آئی اے عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت نے دونوں کو 10 دن تک پولیس تحویل میں بھیج دیا ہے۔

این آئی کے مطابق عادل ڈار نے طارق احمد شاہ کے گھر میں ویڈیو بنایا تھا، جسے بعد میں جیش محمد نے جاری کیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ گرفتار شدہ طارق احمد اور انشاء طارق سنہ 2018 سے عسکریت پسندوں کو گھر میں پناہ دے رہے تھے اور پاکستان کے عسکریت پسند عمر فاروق کے رابطے میں تھے، جنہیں ایک تصادم کے دوران ہلاک کیا گیا۔ عمر فاروق کو پلوامہ حملے کی سازش کا اہم رُکن مانا جا رہا ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

این آئی اے کی جانب سے اس معاملے میں یہ دوسری گرفتاری ہے۔گزشتہ ہفتے ایجنسی نے جنوبی ضلع پلوامہ کے کاکہ پورہ علاقے سے تعلق رکھنے والے شاکر بشیر ماگرے کو گرفتار کیا تھا۔ 22 سالہ شاکر بشیر فرنیچر کی دکان چلا رہے ہیں اور انہیں جیش محمد تنظیم کا معاون بتایا جا رہا ہے۔

این آئی اے نے ان کے گھر پر چھاپہ بھی مارا تھا۔ شاکر بشیر نے بھی پلوامہ خودکش حملہ آور عادل ڈار کی مبینہ طور پر مدد کی تھی۔ شاکر بشیر پر الزام ہے کہ انہوں نے پلوامہ حملے میں استعمال کیے گئے آئی ای ڈی کو جمع کرنے میں مدد کی تھی۔

این آئی اے کے بیان کے مطابق 'طارق احمد شاہ پیشے سے ڈرائیور ہیں۔ ابتدائی تفتیش کے دوران شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ خود کش حملہ آور عادل ڈار ان کے گھر میں مقیم رہا ہے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے آئی ای ڈی تیار کرنے والے پاکستانی عسکریت پسند عمر فاروق کے علاوہ کامران، جیش محمد تنظیم کے عسکریت پسند سمیر احمد ڈار اور ایک اور عسکریت پسند محمد اسماعیل عرف ابراہیم کو مبینہ طور پر پناہ دی تھی'۔

این آئی اے نے بتایا کہ 'شاہ نے سی آر پی ایف کے قافلے پر حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی۔ عادل ڈار نے خودکش مشن پر جانے سے قبل جو ویڈیو بنائی تھی ، اسکے لئے بھی طارق کے گھر کا استعمال کیا گیا تھا، اُس ویڈیو کو جیش محمد نے پلوامہ حملے کے فوراً بعد جاری کیا تھا'۔

مزید یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے 'طارق شاہ کی بیٹی انشاء طارق عسکریت پسندوں کے لیے کھانا پکاتی تھی۔ سنہ 2018-2019 کے عرصے کے دوران عسکریت پسند دو سے چار دنوں تک تقریباً 15 سے زیادہ مرتبہ طارق شاہ کے گھر پر ٹھہرے ہوئے تھے'۔

ابتدائی تفتیش سے انکشاف ہوا ہے کہ 'انشاء طارق ہلاک شدہ عسکریت پسند محمد عمر فاروق کے ساتھ مستقل رابطے میں تھیں۔ رابطے کے لیے ٹیلیفون اور دیگر سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کا استمعال کیا گیا تھا'۔

ذرائع نے بتایا کہ ایجنسی نے دو فونز بھی برآمد کیے ہیں جنہیں جانچ کے لیے فارنسک لیب بھیج دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس 11 جنوری کو حزب المجاہدین کے کمانڈر نوید بابو اور ان کے ساتھی اور معطل ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کی گرفتار کرکے ان کی تحویل سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔

نوید بابو اور معطل پولیس افسر ریویندر سنگھ کی گرفتاری کے بعد این آئی اے نے کارروائیوں کو مزید تیز کیا ہے۔ این آئی اے نے وادی کے اطراف و اکناف بالخصوص جنوبی کشمیر میں اب تک درجنوں چھاپے ڈالے ہیں۔

یہ گرفتاریاں ، پلوامہ حملے کا ایک برس مکمل ہونے کے بعد عمل میں لائی گئی ہیں۔ اس حملے کے بعد بھارت اور پاکستان جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے۔

پلوامہ خودکش حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں طارق احمد شاہ اور ان کی بیٹی انشاء طارق کو جموں میں قومی تفتیشی ادارے این آئی اے کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے انہیں 10 دن تک پولیس تحویل میں بھیج دیا ہے۔

طارق احمد شاہ اور ان کی بیٹی انشاء طارق
طارق احمد شاہ اور ان کی بیٹی انشاء طارق

طارق احمد شاہ (50 سالہ ) اور انشاء طارق (23 سالہ ) پر الزام ہے کہ انہوں نے خودکش حملہ آور عادل احمد ڈار کو اپنے گھر میں پناہ دی تھی۔

پولیس ذرائع کے مطابق عادل احمد ڈار جیش محمد کے سرگرم کارکن تھے۔ انہوں نے گزشتہ برس 14 فروری کے خودکش حملہ کرکے اپنے آپ کو اڑا لیا، اس حملے میں سی آر پی ایف کے 40 سے زائد جوان ہلاک ہو گئے تھے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

مقامی پولیس، سی آر پی ایف اور این آئی اے کی مشترکہ ٹیم نے پلوامہ کے ہاکری پورہ گاؤں میں طارق احمد شاہ ولد محمد مقبول شاہ کے رہائشی مکان میں چھاپہ مار کارروائی کی، جس کے بعد طارق احمد شاہ اور ان کی بیٹی انشاء طارق کو گرفتار کیا اور انہیں جموں کی این آئی اے عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت نے دونوں کو 10 دن تک پولیس تحویل میں بھیج دیا ہے۔

این آئی کے مطابق عادل ڈار نے طارق احمد شاہ کے گھر میں ویڈیو بنایا تھا، جسے بعد میں جیش محمد نے جاری کیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ گرفتار شدہ طارق احمد اور انشاء طارق سنہ 2018 سے عسکریت پسندوں کو گھر میں پناہ دے رہے تھے اور پاکستان کے عسکریت پسند عمر فاروق کے رابطے میں تھے، جنہیں ایک تصادم کے دوران ہلاک کیا گیا۔ عمر فاروق کو پلوامہ حملے کی سازش کا اہم رُکن مانا جا رہا ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

این آئی اے کی جانب سے اس معاملے میں یہ دوسری گرفتاری ہے۔گزشتہ ہفتے ایجنسی نے جنوبی ضلع پلوامہ کے کاکہ پورہ علاقے سے تعلق رکھنے والے شاکر بشیر ماگرے کو گرفتار کیا تھا۔ 22 سالہ شاکر بشیر فرنیچر کی دکان چلا رہے ہیں اور انہیں جیش محمد تنظیم کا معاون بتایا جا رہا ہے۔

این آئی اے نے ان کے گھر پر چھاپہ بھی مارا تھا۔ شاکر بشیر نے بھی پلوامہ خودکش حملہ آور عادل ڈار کی مبینہ طور پر مدد کی تھی۔ شاکر بشیر پر الزام ہے کہ انہوں نے پلوامہ حملے میں استعمال کیے گئے آئی ای ڈی کو جمع کرنے میں مدد کی تھی۔

این آئی اے کے بیان کے مطابق 'طارق احمد شاہ پیشے سے ڈرائیور ہیں۔ ابتدائی تفتیش کے دوران شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ خود کش حملہ آور عادل ڈار ان کے گھر میں مقیم رہا ہے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے آئی ای ڈی تیار کرنے والے پاکستانی عسکریت پسند عمر فاروق کے علاوہ کامران، جیش محمد تنظیم کے عسکریت پسند سمیر احمد ڈار اور ایک اور عسکریت پسند محمد اسماعیل عرف ابراہیم کو مبینہ طور پر پناہ دی تھی'۔

این آئی اے نے بتایا کہ 'شاہ نے سی آر پی ایف کے قافلے پر حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی۔ عادل ڈار نے خودکش مشن پر جانے سے قبل جو ویڈیو بنائی تھی ، اسکے لئے بھی طارق کے گھر کا استعمال کیا گیا تھا، اُس ویڈیو کو جیش محمد نے پلوامہ حملے کے فوراً بعد جاری کیا تھا'۔

مزید یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے 'طارق شاہ کی بیٹی انشاء طارق عسکریت پسندوں کے لیے کھانا پکاتی تھی۔ سنہ 2018-2019 کے عرصے کے دوران عسکریت پسند دو سے چار دنوں تک تقریباً 15 سے زیادہ مرتبہ طارق شاہ کے گھر پر ٹھہرے ہوئے تھے'۔

ابتدائی تفتیش سے انکشاف ہوا ہے کہ 'انشاء طارق ہلاک شدہ عسکریت پسند محمد عمر فاروق کے ساتھ مستقل رابطے میں تھیں۔ رابطے کے لیے ٹیلیفون اور دیگر سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کا استمعال کیا گیا تھا'۔

ذرائع نے بتایا کہ ایجنسی نے دو فونز بھی برآمد کیے ہیں جنہیں جانچ کے لیے فارنسک لیب بھیج دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس 11 جنوری کو حزب المجاہدین کے کمانڈر نوید بابو اور ان کے ساتھی اور معطل ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کی گرفتار کرکے ان کی تحویل سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔

نوید بابو اور معطل پولیس افسر ریویندر سنگھ کی گرفتاری کے بعد این آئی اے نے کارروائیوں کو مزید تیز کیا ہے۔ این آئی اے نے وادی کے اطراف و اکناف بالخصوص جنوبی کشمیر میں اب تک درجنوں چھاپے ڈالے ہیں۔

یہ گرفتاریاں ، پلوامہ حملے کا ایک برس مکمل ہونے کے بعد عمل میں لائی گئی ہیں۔ اس حملے کے بعد بھارت اور پاکستان جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.