پورے ملک کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی کورونا وارئرس کی دوسرے لہر میں مثبت کیسز میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔ وہیں، اس وبائی بیماری سے اموات کی تعداد میں بھی بے تحاشہ اضافہ دیکھنے کو ملا۔
اس وائرس نے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ فرنٹ لائن ورکرس جیسے ڈاکٹرز اور دیگر افراد کو اپنی زد میں لے لیا اور متعدد افراد کو موت کی آغوش میں سلا دیا۔ اس کی وجہ سے ملک کے ساتھ ساتھ وادی بھر میں بے شمار بچے یتیم ہو گئے اور متعدد گھروں کو اس وائرس نے خالی کر دیا۔ کہیں پر چھ ماہ کی بچی تو کہیں پر چھ سال کا بچہ اس وائرس کی وجہ سے بے سہارا ہو گیا۔
ضلع پلوامہ کی اگر بات جائے تو یہاں اچھے خاصے لوگوں کی تعداد اس وائرس کا شکار ہوئی ہے۔ اس وائرس کی دوسری لہر کے دوران ضلع پلوامہ کے نوجوان، بزرگ مرد و زن کی اچھی تعداد اس سے اب تک موت کی آغوش میں جا چکی ہے۔
ان نوجوان مرد و زن نے اپنے پیچھے چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑ دیے ہیں جن کو ابھی دنیا دیکھنا باقی ہے، وہی ان چھوٹے بچوں کو پالنے کی زمہ دری ان کے دادا دادی یا پھر اپنے باپ یا اپنی ماں پر ان کی پرورش کی ذمہ داری آگئی ہے جو کہ ان کے لئے کافی مشکل کام ہے۔
حال ہی میں ضلع پلوامہ کے مورن علاقہ سے تعلق رکھنے والے شوکت احمد بھی اس وائرس کا شکار ہو گئے۔ شوکت نے اپنے پیچھے تین چھوٹے معصوم بچوں کو اپنے بزرگ والدین کے سہارے چھوڑ دیا۔ شوکت کے والدین کافی بزرگ ہیں اور یہ تینوں بچے چھوٹے ہیں۔
اس سے قابل ضلع پلوامہ کے پترگام علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک 25 سالہ خاتون نے اپنے پیچھے چھ ماہ کی بیٹی اور پانچ سال کا بیٹا چھوڑ کر اس دنیا سے چلی گئی۔ وہ بھی کورونا وائرس کی بیماری سے متاثر تھی۔
اس پر اہل خانہ کے ساتھ ساتھ عام لوگوں نے بھی ان یتیم بچوں کو سہارا دینے کی لیفٹیننٹ گورنر سے اپیل کی ہے تاکہ یہ بچہ بھی آگے جاکر اپنے والدین کا نام روش کریں۔
یہ بھی پڑھیں: بیٹ انڈسٹری کورونا کی زد میں
اس حوالے سے شوکت احمد کے بچوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ ان کی مالی معاونت کریں تاکہ وہ آگے جاکر اپنی والدین کا نام روش کر سکیں۔
اس سلسلہ میں ضلع انتظامیہ نے محمکہ مال کے ملازمین کو ہدایات جاری کی کہ وہ ضلع پلوامہ میں کورونا وائرس سے یتیم ہوئے بچوں کو جانکاری جلدی حاصل کریں۔