ضلع پلوامہ میں ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد کو کورونا نے کافی متاثر کیا ہے، وہیں روٹی بنانے والے کاریگر بھی اس وبا کے شکار ہوئے ہیں۔ پلوامہ نان کے لیے مشہور ہے۔ راجپورہ شرمال اور راجپورہ بیگرخانی پورے کشمیر میں مشہور ہے۔
روٹی بنانے کے پیشے سے منسلک مقامی نانبائی فاروق احمد صوفی کا کہنا ہے کہ 'آرٹیکل 370 کی منسوخی اور کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن سے ان کا کاروبار متاثر ہوا ہے۔'
ای ٹی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے فاروق احمد نے بتایا کہ 'ہم عام عید کے موقع پر پانچ سے چھ لاکھ روپے کی کمائی کرتے تھے اور اب وائرس کے چلتے اس سال پچاس ہزار یا ایک لاکھ کے قریب ہی کما پائیں گے۔'
یہ بھی پڑھیں: پلوامہ: ترقیاتی کام شروع ہونے پر لوگ خوش
نانبائی عبد الرشید صوفی کا دعویٰ ہے کہ یہاں کی مختلف روٹی اگر مشہور ہے تو وہ ان کے دادا کی وجہ سے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 'میرے دادا یہاں کے امیر ترین لوگوں کے گھر جاکر ان کے لیے وہاں مختلف قسم کی روٹیاں جس میں شرمال بھی شامل ہیں، تیار کر کے دیتے تھے۔'
عبد الرشید کا مزید کہنا ہے کہ 'ان امیر لوگوں کے ذریعے یہ ذائقہ دار شرمال پورے جنوبی کشمیر اور پھر آہستہ آہستہ پورے جموں و کشمیر مشہور ہو گیا۔'
تیس سالہ شبیر احمد نانبائی کا کہنا ہے کہ 'میرا کاروبار بری طرح سے متاثر ہوا ہے، یہاں تک کہ ہم اپنے مزدوروں کو وقت پر پیسہ بھی ادا نہیں کر پاتے ہیں۔'
شبیر کا مزید کہنا ہے کہ 'اب انتظامیہ کو ان کے کاروبار کو بچانے کے لیے کوئی اچھا قدم اٹھانا چاہیے جس سے وہ متاثر ہونے سے بچ جائیں۔'