پلوامہ: سب ضلع ترال کے مختلف سرکاری اسکولوں میں یومیہ اجرت پر کام کر رہے باورچیوں نے بس اسٹینڈ ترال کے نزدیک خاموش احتجاج کرتے ہوئے اپنی مانگیں انتظامیہ تک پہنچانے کی کوشش کی۔ Contingent Paid Workers Stage Silent Protest احتجاج کر رہے باورچیوں نے بتایا کہ ’’ایک جانب انتظامیہ سرکاری ملازمین کی بقاء اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے بلند و بانگ دعوے کر رہی ہے وہیں دوسری جانب غریب باورچیوں کی مالی حالت کو دور کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے۔‘‘
اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے باورچیوں نے بتایا کہ انہیں یومیہ 33روپے یعنی ماہانہ ایک ہزار روپے اجرت فراہم کی جاتی ہے جو آج کی مہنگائی کے اس دور میں ان کے ساتھ ایک مذاق ہے۔ Silent Protest in Tralانہوں نے کہا: ’’آج کے اس مہنگائی کے دور میں ہمیں تیس روپے یومیہ کے حساب سے اجرت فراہم کی جاتی ہے جسکی وجہ سے ہم گھریلو اخراجات ادا کرنے سے قاصر ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ مالی مشکلات اور تنگدستی کے سبب وہ اور ان کا اہل خانہ فاقہ کشی کا شکار ہو رہے ہیں تاہم ’’محکمہ تعلیم کے ذمہ داران جان بوجھ کر اس معاملے میں انجان بن رہے ہیں۔‘‘ Contingent Paid Workers Protest demand Increase in Wagesاحتجاج کر رہے باورچیوں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے ان کے مشاہرے میں اضافہ کرنے کی اپیل کی۔