ETV Bharat / state

Construction of Limbo Maternity Hospital Yet Not Begun:  پلوامہ میں میٹرنٹی ہسپتال کی تعمیر تین سال بعد بھی شروع نہیں ہوئی - جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں قائم ضلع ہسپتال

تین سال قبل پی ڈی پی، بی جے پی والی متحدہ سرکار نے ضلع پلوامہ میں خواتین کی صحت کا خیال رکھتے ہوئے پلوامہ میں خواتین کے لیے ایک الگ ہسپتال تعمیر کرانے کو منظوری دی تھی۔ منظوری کے تین سال کے بعد بھی اسپتال کی تعمیر شروع نہیں ہوئی ہے۔ Maternity Hospital Still Not Ready in Limbo

سو بڈز پر مشتمل میٹرنٹی ہسپتال کا تعمیرکام التوا میں
سو بڈز پر مشتمل میٹرنٹی ہسپتال کا تعمیرکام التوا میں
author img

By

Published : Jan 1, 2022, 3:23 PM IST

Updated : Jan 1, 2022, 5:43 PM IST

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں واقع ضلع ہسپتال میں پلوامہ، شوپیان اور بڈگام سے تعلق رکھنے والی حاملہ خاتون کا علاج کیا جاتا ہے۔ وہیں اس ضلع ہسپتال میں چھوٹی بڑی سرجیوں کو بھی انجام دیا جاتا ہے۔ علاقے میں ایک ہی ہسپتال ہونے کی وجہ سے یہاں پورے سال لاکھوں مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے لیکن بعض اوقات بھیڑ زیادہ ہونے کی وجہ سے حاملہ خواتین کو پریشانی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہےConstruction of Limbo Maternity Hospital Yet Not Begun۔

سو بڈز پر مشتمل میٹرنٹی ہسپتال کا تعمیرکام التوا میں

اسی بھیڑ کو کم کرنے اور حاملہ خواتین کو وقت پر علاج کی سہولیات مہیا کرانے کے لیے تین سال قبل پی ڈی پی، بی جے پی والی متحدہ سرکار نے ضلع پلوامہ میں خواتین کی صحت کا خیال رکھتے ہوئے پلوامہ میں خواتین کے لیے ایک الگ ہسپتال تعمیر کرانے کو منظوری دی تھی۔ ہسپتال کے لیے پلوامہ کے سرنو علاقے میں 112 کنال اراضی کی نشاندہی بھی کی گئی تھی اور دعوی کیا گیا تھا کہ میٹرنیٹی ہسپتال کو 12 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کرایا جائے گا، لیکن زمینی حقیقت اس سے برعکس ہیں۔ یہاں ابھی تک کسی قسم کا کوئی بھی کام شروع نہیں کیا گیا ہے۔

خواتین کی صحت سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت نے تقریبا 12 کروڑ روپے کی لاگت سے 100 بستروں پر مشتمل میٹرنٹی ہسپتال کو تعمیر کرانے کی بات کہی تھی۔ فی الحال ایسا کچھ نظر نہیں آرہا ہے۔


اگر یہ میٹرنٹی ہسپتال وقت پر تیار ہوجاتا تو اس سے ضلع پلوامہ، شوپیاں اور بڈگام کی حاملہ خواتین کو فائدہ ہوتا اور انہیں سرینگر کا طویل و مشکل سفر کرنا نہیں پڑتا تھا اور سرینگر کے زچگی ہسپتال میں ریفرل کی شرحیں کافی حد تک کم ہو جاتیں۔



اس سلسلے میں مقامی لوگوں نے کہا کہ انتظامیہ نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ زچگی کی بہتر دیکھ بھال کے مطالبات کے جواب میں قصبے میں ایک میٹرنٹی ہسپتال بنایا جائے گا، لیکن سرکاری بے حسی نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔



مقامی لوگوں نے کہا کہ اس سہولت سے زچگی کی دیکھ بھال میں بہتری آئے گی جبکہ مریضوں کے سفر کے وقت میں بھی کمی آئے گی۔ یہ ہمیں ہماری دہلیز پر صحت کی بہتر اور بروقت سہولیات فراہم کرتا۔ اس سے ہمارا وقت اور پیسہ دونوں کی بچت ہوتی۔'


یہ بھی پڑھیں : BJP Leader Visits Pulwama Hospital: بی جے پی ضلع صدر نے ضلع ہسپتال پلوامہ کا دورہ کیا


ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا پروجیکٹ ہے اس کے لئے زمین کی نشاندہی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے کاغذات مکمل کیے گئے ہیں اور امید ہے کہ انے والے سال میں اس کو منظوری ملے گی اور کام شروع کیا جائے گا۔

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں واقع ضلع ہسپتال میں پلوامہ، شوپیان اور بڈگام سے تعلق رکھنے والی حاملہ خاتون کا علاج کیا جاتا ہے۔ وہیں اس ضلع ہسپتال میں چھوٹی بڑی سرجیوں کو بھی انجام دیا جاتا ہے۔ علاقے میں ایک ہی ہسپتال ہونے کی وجہ سے یہاں پورے سال لاکھوں مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے لیکن بعض اوقات بھیڑ زیادہ ہونے کی وجہ سے حاملہ خواتین کو پریشانی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہےConstruction of Limbo Maternity Hospital Yet Not Begun۔

سو بڈز پر مشتمل میٹرنٹی ہسپتال کا تعمیرکام التوا میں

اسی بھیڑ کو کم کرنے اور حاملہ خواتین کو وقت پر علاج کی سہولیات مہیا کرانے کے لیے تین سال قبل پی ڈی پی، بی جے پی والی متحدہ سرکار نے ضلع پلوامہ میں خواتین کی صحت کا خیال رکھتے ہوئے پلوامہ میں خواتین کے لیے ایک الگ ہسپتال تعمیر کرانے کو منظوری دی تھی۔ ہسپتال کے لیے پلوامہ کے سرنو علاقے میں 112 کنال اراضی کی نشاندہی بھی کی گئی تھی اور دعوی کیا گیا تھا کہ میٹرنیٹی ہسپتال کو 12 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کرایا جائے گا، لیکن زمینی حقیقت اس سے برعکس ہیں۔ یہاں ابھی تک کسی قسم کا کوئی بھی کام شروع نہیں کیا گیا ہے۔

خواتین کی صحت سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت نے تقریبا 12 کروڑ روپے کی لاگت سے 100 بستروں پر مشتمل میٹرنٹی ہسپتال کو تعمیر کرانے کی بات کہی تھی۔ فی الحال ایسا کچھ نظر نہیں آرہا ہے۔


اگر یہ میٹرنٹی ہسپتال وقت پر تیار ہوجاتا تو اس سے ضلع پلوامہ، شوپیاں اور بڈگام کی حاملہ خواتین کو فائدہ ہوتا اور انہیں سرینگر کا طویل و مشکل سفر کرنا نہیں پڑتا تھا اور سرینگر کے زچگی ہسپتال میں ریفرل کی شرحیں کافی حد تک کم ہو جاتیں۔



اس سلسلے میں مقامی لوگوں نے کہا کہ انتظامیہ نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ زچگی کی بہتر دیکھ بھال کے مطالبات کے جواب میں قصبے میں ایک میٹرنٹی ہسپتال بنایا جائے گا، لیکن سرکاری بے حسی نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔



مقامی لوگوں نے کہا کہ اس سہولت سے زچگی کی دیکھ بھال میں بہتری آئے گی جبکہ مریضوں کے سفر کے وقت میں بھی کمی آئے گی۔ یہ ہمیں ہماری دہلیز پر صحت کی بہتر اور بروقت سہولیات فراہم کرتا۔ اس سے ہمارا وقت اور پیسہ دونوں کی بچت ہوتی۔'


یہ بھی پڑھیں : BJP Leader Visits Pulwama Hospital: بی جے پی ضلع صدر نے ضلع ہسپتال پلوامہ کا دورہ کیا


ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا پروجیکٹ ہے اس کے لئے زمین کی نشاندہی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے کاغذات مکمل کیے گئے ہیں اور امید ہے کہ انے والے سال میں اس کو منظوری ملے گی اور کام شروع کیا جائے گا۔

Last Updated : Jan 1, 2022, 5:43 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.