پلوامہ: 'موجودہ دور میں معاشرتی اور اخلاقی انحطاط نے عوام و خواص کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اس لیے علمائے کرام کو چاہیے کہ وہ فروعی معاملات کے بجائے ان معاملات پر لب کشائی کرکے عوام کو خبردار کریں۔‘‘ Clerics Must Unite to Fight Social Evils ان خیالات کا اظہار جمعیت اہلحدیث سے وابستہ وادی کشمیر کے نامور مبلغ مشاق احمد ویری نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی بات چيت کے دوران کیا۔
مشتاق احمد ویری نے بتایا کہ ’’معاشرہ خواص اور عوام - دو حصوں - پر مشتمل ہے، تاہم عوام کے بجائے خواص یعنی علمائے کرام پر سماجی معاملات پر بات کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ Rendezvous with Famous Orator Mushtaq Veeri موجودہ دور میں خواص کی خاموشی یقیناََ لمحہ فکریہ ہے جس کی جانب توجہ دینا وقت کا تقاضا ہے کیونکہ علمائے کرام اگر نیک نیتی سے اس جانب توجہ دیں تو صورتحال میں بہتری کی قوی امید ہے۔‘‘
نوجوان نسل میں منشیات کے بڑھتے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مشتاق احمد ویری نے بتایا کہ ’’میڈیا کی خبروں کے مطابق چھ لاکھ سے زائد نوجوان منشیات میں مبتلا ہو گئے ہیں جو کہ ایک سنگین صورتحال کی طرف اشارہ ہے Religious Scholar Mushtaq Veeri on Social Evils تاہم اسلام میں تمام مسائل کا حل موجود ہے اور اگر علمائے کرام آپسی اتحاد کے ساتھ مل کر کام کریں تو صورتحال میں بہتری ضرور پیدا ہوگی۔‘‘
سماجی رابطہ گاہوں پر مخالف مسالک کے خلاف بیان بازی کرنے اور ویڈیوز اپلوڈ کرنے کے نہج کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے ویری نے بتایا کہ اس کی وجہ سے دین کا بڑے پیمانے پر نقصان ہو رہا ہے اور اسلام کے نزدیک آنے کے بجائے لوگ اسلام سے متنفر ہو رہے ہیں۔ اس لیے تمام دینی تنظیموں اور علمائے کرام کو مسلکی اختلافات سے اوپر اٹھ کر اس بارے میں ایک منظم روڈ میپ تیار کرنا چاہیے تاکہ صورتحال کو بے قابو نہ ہونے دیا جائے۔