ترال(پلوامہ): ترال علاقے میں گزشتہ برس سے اب تک تین مرتبہ بجلی فیس میں اضافے کو لیکر جہاں عوامی سطح پر ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا ہے وہیں اسٹیزن کونسل ترال نے بھی اب اس معاملے پر متعلقہ محکمہ کو ہدف تنقید بنایا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے اسٹیزن کونسل ترال کے چیئرمین فاروق ترالی نے بتایا کہ وادی کے دیگر علاقوں کی طرح ترال علاقے میں بھی کووڈ کے بعد معاشی بحران سے عام لوگوں کو زبردست پریشانیوں کا سامنا ہوا تھا اور اس حوالے سے بجلی محکمہ کی طرف سے بار بار فیس میں اضافے سے عوامی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے، کیونکہ ایک طرف ٹھٹھرتی سردی ہے وہیں دوسری جانب محکمہ کی جانب سے بار بار فیس میں اضافہ نے صارفین کو وَرْطَہؑ حَیرت میں ڈال دیا ہے۔
مزید پڑھیں:
بجلی فیس میں اضافہ لیکن بجلی دستیاب نہیں، پی ڈی پی
فاروق ترالی نے بتایا کہ ایک طرف جموں وکشمیر کو خوشحال بنانے کے دعوے کیے جا رہے ہیں، وہیں دوسری جانب عوام کو بجلی فیس کے نام پر تنگ کیا جا رہا ہے اور اس لیے محکمہ کو جلد از جلد فیس کے معاملے پر نظر ثانی کرنی چاہیے، تاکہ خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے والے صارفین کو راحت مل سکے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے بجلی فیس میں اضافہ کردیا ہے، جس سے لوگوں کی پریشانیاں مزید بڑھ گئی ہے۔محکمہ بجلی نے غیر میٹر علاقوں میں 150 روپئے کا اضافہ کیا ہے، جس سے اب صارفین کو گیارہ سو اور 1300 روپئے بجلی فیس ادا کرنا پڑ رہا ہے۔