ترال: ’’اگر مرکزی سرکار جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370 اور 35 A کو ختم کر سکتی ہے تو پھر این ایچ پی سی کے ساتھ یہاں کی پرانی سرکاروں کی جانب سے کیے گئے ایگریمنٹ کیوں واپس نہیں کر سکتی، تاکہ یہاں بجلی بحران پر ہمیشہ کے لیے قابو پایا جا سکے۔‘‘ Apni Party Leader Avtar Singh Trali on J&K Power Crisisان خیالات کا اظہار اپنی پارٹی کے لیڈر اوتار سنگھ ترالی نے ضلع پلوامہ کے ترال علاقے میں میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اوتار سنگھ نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’کشمیر آبی ذخائر سے مالا مال ہے اور یہاں سے پیدا شدہ بجلی سے ملک کے کونے کونے روشن ہو رہے ہیں لیکن چراغ تلے اندھیرا کے مصداق کشمیر کے لوگ اندھیرے میں زندگی گزار رہے ہیں۔‘‘ J&K Power Crisisاوتار سنگھ نے جموں و کشمیر کی سابق حکومتوں کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’سابق حکومتوں کی غلطیوں کی سزا آنے والی نسلوں کو نہیں دی جا سکتی، اگر مرکزی سرکار دفعہ 370 کو ہٹا سکتی ہے تو این ایچ پی سی کے ساتھ کیے گئے معاہدوں میں ترمیم کیوں نہیں کی جا سکتی۔‘‘
اپنی پارٹی لیڈر نے مزید کہا کہ ’’کشمیر کی تاریخ میں بجلی کی ابتر صورتحال جو آج دیکھنے کو مل رہی ہے اس سے قبل کبھی نہیں دیکھی گئی۔ حالانکہ اب دو سو میگاواٹ بجلی خریدی گئی ہے تاہم اس سے بھی بجلی بحران پر قابو نہیں پایا جا سکتا ہے بلکہ مزید بجلی کا انتظام ہونا چاہیے۔‘‘ Kashmir Power Crisisانہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں بجلی بھیک میں نہیں چاہیے بلکہ ہمیں ہمارا اپنا حق دیا جائے۔‘‘