ضلع انتظامیہ پلوامہ نے حاملہ خواتین کے علاج و معالجے کے لیے ضلع میں قائم ایک نجی طبی مرکز 'محمدیہ نرسنگ ہوم' کو تحویل میں لے رکھا ہے تاکہ یہاں خواتین کا علاج ہو سکے اور خواتین کووڈ سے محفوظ رہیں۔ لیکن نرسنگ ہوم کے سٹاف نے یہاں بھرتی ہوئے مریضوں کو پریشانی میں مبتلا کیا ہے۔
تیمارداوں کا الزام ہے کہ نرسنگ ہوم کا نیم طبی عملہ یہ کہہ کر پیسے کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ نجی مرکز ہونے کی وجہ سے یہاں علاج و معالجہ نجی داموں پر کیا جا رہا ہے۔
تیمارداوں کے مطابق ہر مریض سے پانچ سے چھ ہزار روپے وصول کیے جا رہے ہیں جس سے بیمار اور ان کے تیماردار مالی پریشانی میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اس ہسپتال کو انتظامیہ نے سرکاری علاج و معالجے کے لیے مختص کر رکھا ہے پھر یہاں مریضوں سے پیسے کیوں وصول کیے جا رہے ہیں۔
ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ضلع ہسپتال کے انتظامیہ محمدیہ نرسنگ ہوم میں اگرچہ ڈاکٹر تعینات کیے ہیں لیکن نیم طبی عملے نرسنگ ہوم کو وہاں سرکاری ملازمین کے ساتھ تعینات کرنا شک و شبہات کو جنم دے رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں تعینات نیم طبی عملے کو کووڈ مراکز کے لیے تعینات کرنا اور اس نجی مرکز میں نرسنگ ہوم کے عملے کو تعینات کرنا ایک ملی بگھت ہے تاکہ بیماروں کو علاج کے نام پر لوٹا جائے۔
گزشتہ برس بھی انتظامیہ نے اس نرسنگ ہوم کو حاملہ خواتین کے لیے مختص کیا تھا لیکن ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ یہاں ضلع ہسپتال کا ہی نیم طبی عملہ تعینات تھا جس کی وجہ سے نگرانی بھی سخت تھی اور پسے وصولی کی شکایات بھی موصول نہیں ہوئی تھی۔ لیکن رواں برس انتظامیہ کی کوتاہی کی وجہ سے یہاں آئے روز شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نجی ادارے نے ضلع ہسپتال پلوامہ کو ایمبولینس عطیہ کی
ضلع پلوامہ کے عوام و سماجی کارکنان اور بیشتر ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ انتظامیہ کو راجپورہ تحصیل میں قائم کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کو حاملہ خواتین کے لیے مخصوص رکھنا چاہئے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہاں سرکاری طبی عملہ و نیم طبی عملہ بھی موجود ہیں جن کو روسٹر کے مطابق تعینات کیا جا سکتا ہے۔
ضلع کے کمشنر بصیر الحق چودھری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس معاملہ کی تحقیقات کی جائے گی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔