ETV Bharat / state

کھیتی کر کے نوجوانوں کے لیے مثال پیش کی - کسانوں کو 78 لاکھ آمدنی ہوئی

ضلع پلوامہ کے پتالباغ علاقے سے تعلق رکھنے والے ارشاد احمد ڈار ایک کامیاب کسان کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔ وہیں، اس پڑھے لکھے نوجوان نے دوسرے نوجوانوں کے لیے مثال قائم کی ہے۔

Farmer
کسان
author img

By

Published : Jul 12, 2021, 5:26 PM IST

ضلع پلوامہ کے ارشاد احمد نے گریجویشن اور ٹوریزم میں ڈپلومہ مکمل کرنے کے بعد دو پرائیویٹ اسکولوں میں بطور استاد اپنے فرائض انجام دیے۔ لیکن پرائیویٹ اداروں میں کام کرنے کا انہیں معقول معاوضہ نہیں دیا جاتا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے وہاں کی ملازمت چھوڑ دی۔

کسان

اس کے بعد انہوں نے ہمت نہ ہار کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے انپی خاندانی وراثت کو زندہ رکھنے کا فیصلہ کا اور اپنے کھیت میں پہلے میوے کے درخت لگائے۔

میوے کے درخت لگانے کے بعد انہیں احساس ہوا کہ میوے کے درختوں کو اگانے کے لیے کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کو اگانے کے لیے بھاری رقم بھی خرچ کرنی پڑتی ہے۔

اس کے بعد انہوں نے سیب کے درختوں کو کاٹ کر جدید طرز پر سبزیاں آگانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے لیے محمکہ زراعت نے انہیں کافی مدد دی جس کی وجہ سے وہ ایک کامیاب کسان کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے اپنے کھیت میں آرگینک سبزیاں اگانے کا بیڑا اٹھایا ہے جس کے لیے وقتا فوقتاً محمکہ زراعت ان کی آبیاری کرتا رہا اور انہیں ہر قسم کی سہولیات بھی فراہم کرتے رہے۔ اس کی وجہ سے وہ دوسرے پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے مشعل راہ بن کر سامنے آئے ہیں۔

سبزیاں اگا کر وہ دوسرے لوگوں کو بھی روزگار مہیا کرتے ہیں سبزیاں اگانے کے لیے وہ مزدوروں کو سالانہ ڈیڈ لاکھ روپے بطور مزدوری ادا کرتے ہیں۔

ان کے مطابق سبزیاں آگا کر ان کی مالی حالت کافی اچھی ہوئی ہے اور وہ یہ کام کرکے کافی خوش نظر آ رہے ہیں۔

اس حوالے سے ادشاد احمد نے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'میں سال 2017 سے اس کام سے وابستہ ہوا۔ میں اپنے کھیت میں محتلف اقسام کی سبزیوں کے ساتھ ساتھ زعفران بھی آگانے لگا ہوں۔'

انہوں نے کہا کہ 'میں اپنے کھیت میں انٹیگریٹڈ فارمنگ کر رہا ہوں۔ شروع شروع میں مجھے لگا تھا کہ میں ایک مزدور جیسا ہوں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ مجھے اس سے کافی آمدنی ہوئی جس کی وجہ سے آرگینک فارمنگ کی جانب میری دلچسپی پڑھنے لگی۔

انہوں نے کرشی وگیان کیندر کا شکریہ ادا کیا کیونکہ ادشاد احمد نے آرگینک فارمنگ کی پہلی ٹریننگ وہیں سے حاصل کی۔ کیندر نے انہیں ہر وقت ان کو مشورہ دیا کہ وہ کس طرح اور کون سی سبزی لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ محمکہ زراعت انہیں ہر قسم کی سہولیات میسر رکھے اور انہیں محتلف قسم کے بیج بھی فراہم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

پلوامہ: کمپیوٹر کوڈنگ سکھانے کے لیے دو دوستوں نے اکیڈمی شروع کی

انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار اور یو ٹی انتظامیہ نے کسانوں کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے کی اسکیم متعارف کی ہے جن سے کسانوں کے ساتھ ساتھ پڑھے لکھے نوجوانوں کو فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ وہ روزگار کے اہل ہوں۔

قابل زکر ہے کہ رواں سال ضلع پلوامہ میں کسانوں نے مٹر کی کاشت کی تھی جس سے ضلع پلوامہ کے کسانوں کو 45 لاکھ روپے کی آمدنی ہوئی جبکہ اس میں سے پتالباغ کے کسانوں کو 78 لاکھ آمدنی ہوئی۔ وہی ضلع پلوامہ میں مختلف میوہ جات کے ساتھ ساتھ اب کسان سبزیوں کی کاشت بھی کرنے لگے ہیں جس سے ان کی آمدنی میں کافی اضافہ ہوا۔

گزشتہ سال اس مٹر کی قیمت 15 روپے فی کلو تھی جبکہ رواں سال 35 سے 52 روپے فی کلو ہے۔ جس سے کسانوں کو کافی فائدہ ملا۔

ضلع پلوامہ کے ارشاد احمد نے گریجویشن اور ٹوریزم میں ڈپلومہ مکمل کرنے کے بعد دو پرائیویٹ اسکولوں میں بطور استاد اپنے فرائض انجام دیے۔ لیکن پرائیویٹ اداروں میں کام کرنے کا انہیں معقول معاوضہ نہیں دیا جاتا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے وہاں کی ملازمت چھوڑ دی۔

کسان

اس کے بعد انہوں نے ہمت نہ ہار کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے انپی خاندانی وراثت کو زندہ رکھنے کا فیصلہ کا اور اپنے کھیت میں پہلے میوے کے درخت لگائے۔

میوے کے درخت لگانے کے بعد انہیں احساس ہوا کہ میوے کے درختوں کو اگانے کے لیے کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کو اگانے کے لیے بھاری رقم بھی خرچ کرنی پڑتی ہے۔

اس کے بعد انہوں نے سیب کے درختوں کو کاٹ کر جدید طرز پر سبزیاں آگانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے لیے محمکہ زراعت نے انہیں کافی مدد دی جس کی وجہ سے وہ ایک کامیاب کسان کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے اپنے کھیت میں آرگینک سبزیاں اگانے کا بیڑا اٹھایا ہے جس کے لیے وقتا فوقتاً محمکہ زراعت ان کی آبیاری کرتا رہا اور انہیں ہر قسم کی سہولیات بھی فراہم کرتے رہے۔ اس کی وجہ سے وہ دوسرے پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے مشعل راہ بن کر سامنے آئے ہیں۔

سبزیاں اگا کر وہ دوسرے لوگوں کو بھی روزگار مہیا کرتے ہیں سبزیاں اگانے کے لیے وہ مزدوروں کو سالانہ ڈیڈ لاکھ روپے بطور مزدوری ادا کرتے ہیں۔

ان کے مطابق سبزیاں آگا کر ان کی مالی حالت کافی اچھی ہوئی ہے اور وہ یہ کام کرکے کافی خوش نظر آ رہے ہیں۔

اس حوالے سے ادشاد احمد نے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'میں سال 2017 سے اس کام سے وابستہ ہوا۔ میں اپنے کھیت میں محتلف اقسام کی سبزیوں کے ساتھ ساتھ زعفران بھی آگانے لگا ہوں۔'

انہوں نے کہا کہ 'میں اپنے کھیت میں انٹیگریٹڈ فارمنگ کر رہا ہوں۔ شروع شروع میں مجھے لگا تھا کہ میں ایک مزدور جیسا ہوں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ مجھے اس سے کافی آمدنی ہوئی جس کی وجہ سے آرگینک فارمنگ کی جانب میری دلچسپی پڑھنے لگی۔

انہوں نے کرشی وگیان کیندر کا شکریہ ادا کیا کیونکہ ادشاد احمد نے آرگینک فارمنگ کی پہلی ٹریننگ وہیں سے حاصل کی۔ کیندر نے انہیں ہر وقت ان کو مشورہ دیا کہ وہ کس طرح اور کون سی سبزی لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ محمکہ زراعت انہیں ہر قسم کی سہولیات میسر رکھے اور انہیں محتلف قسم کے بیج بھی فراہم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

پلوامہ: کمپیوٹر کوڈنگ سکھانے کے لیے دو دوستوں نے اکیڈمی شروع کی

انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار اور یو ٹی انتظامیہ نے کسانوں کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے کی اسکیم متعارف کی ہے جن سے کسانوں کے ساتھ ساتھ پڑھے لکھے نوجوانوں کو فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ وہ روزگار کے اہل ہوں۔

قابل زکر ہے کہ رواں سال ضلع پلوامہ میں کسانوں نے مٹر کی کاشت کی تھی جس سے ضلع پلوامہ کے کسانوں کو 45 لاکھ روپے کی آمدنی ہوئی جبکہ اس میں سے پتالباغ کے کسانوں کو 78 لاکھ آمدنی ہوئی۔ وہی ضلع پلوامہ میں مختلف میوہ جات کے ساتھ ساتھ اب کسان سبزیوں کی کاشت بھی کرنے لگے ہیں جس سے ان کی آمدنی میں کافی اضافہ ہوا۔

گزشتہ سال اس مٹر کی قیمت 15 روپے فی کلو تھی جبکہ رواں سال 35 سے 52 روپے فی کلو ہے۔ جس سے کسانوں کو کافی فائدہ ملا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.