ردی اور خراب مصنوعات کو جمع کر کے مختلف اقسام کی چھوٹی چھوٹی گاڑیاں بنانے والا سولہ سالہ شاہد احمد نے ری سائیکلنگ کے فارمولے کو تقویت دی ہے۔
شاہد احمد جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے دور دراز گاؤں ٹھوکر پورہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ شاہد کو ردی اور خراب مصنوعات کے ساتھ ساتھ رنگ اور دیگر چیزوں کو جمع کرنے کے لیے ہفتوں کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ شاہد نے ابھی تک ٹرک، تھار اور آرمی کیسپر جیسی گاڑیاں بنائی ہیں۔
شاہد احمد کا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے جس کے باعث شاہد کو اپنے اس کام میں بہت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے شاہد کو گھر سے اسکول جانے کے لیے ہر دن دس یا بیس روپے ملتے تھے جس کو وہ بچا کر ان گاڑیوں کے لیے رنگ اور دیگر چیزیں خریدتے تھے۔ ہونہار شاہد اس وقت گیارہویں جماعت میں زیرتعلیم ہیں اور وہ یہ کام ساتویں جماعت سے کررہے ہیں۔
شاہد کا ہنر دیکھ کر مختلف لوگوں نے شاہد سے رابطہ کر کے مختلف گاڑیاں بنانے کی فرمائش بھی کی ہے لیکن ضروری چیزیں دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے شاہد کا کہنا ہے کہ ان فرمائشی گاڑیوں کو بنانے میں ان کو تین سے چار مہینے لگ سکتے ہیں۔
شاہد نے انتظامیہ سے تعاون کی اپیل کی ہے تاکہ وہ اس فن کو آگے بڑھا سکے۔ شاہد کے والد عبدالرشید بٹ نے بھی انتظامیہ سے تعاون کی اپیل کی ہے۔