کوروناوائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن کے دوران انتظامیہ کی جانب سے تمام تر دکانوں کو کچھ شرائط کے ساتھ صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک کھولنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔ لیکن دکانداروں کے مطابق ان کا پورا کاروبار ٹھپ پڑا ہے۔
اس حوالے سے سبزی فروشوں نے کہا کہ سبزی صبح فروخت کرنے کے لئے لاتے ہے لیکن وہ دوسری صبح دریا کے کنارے پھینکنی پڑتی ہے۔ جس سے لاکھوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ اب حالت یہ ہے کہ تمام دکاندار قرضوں کے بوجھ تلے دب چکے ہیں۔ جس سے نکلنے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے۔
انہوں نے کہا دکانداروں نے بینک سے قرضہ لیا ہے اور ائے روز سود کی رقم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے پبلک ٹرانسپورٹ کو ابھی بھی پوری طرح بند کر کے رکھا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے دوردراز علاقوں سے لوگ بازاروں تک نہیں پہنچ پاتے ہیں۔
کورونا وائرس کی وجہ سے دکاندار دوکانیں خالی کرنے اور کام چھوڑنے پر مجبور ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا آج تک حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے ان پریشان دکانداروں کے بارے میں کچھ نہیں سوچا گیا اور نہ ہی کوئی معاونت دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا دکانوں کو اگر کھولنے کے احکامات دئے ہیں تو پبلک ٹرانسپورٹ کو جلد بحال کیا جائے۔ تاکہ عوام بازار میں آئے اور دکانداروں کو بھی اپنی روزی کمانے کا موقع نصیب ہوسکیں۔
انہوں نے مرکزی حکومت اور جموں وکشمیر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ وزیر اعظم کی جانب سے پیکج کے اعلان میں سے دکانداروں کی بھی معاونت کریں تاکہ بینک کے قرضے اور دکانوں کا کرایہ وغیرہ کا معاملہ حل ہوسکے۔