عدالت میں مراٹھا ریزرویشن پر اسٹے لگانے کی عرضی مسترد کر دی گئی ہے۔
گائیکواڈ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق مراٹھا سماج سماجی اور معاشی نقطہ نظر سے پسماندہ ہے۔ اس لیے مراٹھا سماج کو 12 سے 13 فیصد ریزرویشن دیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بات کہی ہے۔
ریاستی حکومت کو ریزرویشن دینے کا اختیار ہے۔ 102 ویں آئینی ترمیم کے مطابق ریاستی حکومت کے اختیار پر ضرب پڑتی ہے، یہ ثابت نہیں ہوتا ہے لہذا عدالت نے مراٹھا سماج کو دیے گئے ریزرویشن کو جائز قرار دیا۔ عدالت کے اس فیصلے کے بعد ریاست بھر میں مراٹھا سماج کے لوگوں میں جشن کا ماحول ہے۔
بامبے ہائی کورٹ کی جسٹس بھارتی ڈونگرے اور جسٹس رنجیت مورے کی بینچ نے یہ اہم فیصلہ صادر کیا ہے۔
ریزرویشن کے لیے مراٹھا سماج نے ریاست بھر میں خاموش مورچہ نکالا تھا جس کے بعد ریاستی حکومت نے مراٹھا سماج کے لیے 16 فیصد ریزرویشن دیا تھا۔ حکومت کے اس فیصلے کو عدالت میں چیلینج کیا گیا تھا۔ اس پر آج دوپہر میں 3 بجے سے سماعت جاری ہے۔
گائیکواڈ کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مراٹھا سماج سماجی و معاشی طور پر پسماندہ ہے جس کے مدنظر عدالت نے مراٹھا سماج کو دیے گئے ریزرویشن کو جائز قرار دیتے ہوئے اس پر اسٹے لگانے کی عرضی کو مسترد کر دیا ہے۔