گزشتہ دنوں ریاست مہاراشٹر کی سیاست میں اس وقت ہلچل مچ گئی، جب سابق پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ نے ایک خط گورنر بھگت سنگھ کوشیاری اور وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو بھیجا جس میں لکھا تھا کہ ریاست کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ ہمیں ہر ماہ 100 کروڑ روپئے وصولی کا ہدف دیا کرتے تھے۔
اس واقعے کے تناظر میں ایک مرتبہ پھر گورنر اور حکومت کو آمنے سامنے دیکھا جارہا ہے۔ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے بدھ کے روز بی جے پی قائدین کے ایک وفد سے ملاقات کی لیکن مہاوکاس آگھاڑی حکومت کے رہنماؤں سے ملاقات نہیں کی۔
اس طرح کا الزام مہاراشٹر حکومت کے رہنماؤں کی جانب سے گورنر پر لگایا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی سربراہی میں مہا وکاس آگھاڑی کا ایک وفد جمعرات کو گورنر سے ملنے کا انتظار کر رہے تھے لیکن انہیں بتایا گیا کہ گورنر راج بھون میں نہیں ہیں، وہ 28 مارچ تک دہرہ دون میں رہیں گے۔
ایسی صورتحال میں حکومت کے رہنماؤں کو گورنر سے ملنے کے لئے کچھ اور وقت انتظار کرنا پڑے گا۔ اس ساری پیش رفت کو دیکھتے ہوئے ایک بار پھر مہاراشٹر حکومت اور گورنر کے مابین اختلافات بڑھنے کا امکان ہے۔
بدھ کے روز دیویندر فڑنویس کی سربراہی میں بی جے پی کے رہنماؤں نے گورنر سے ملاقات کی۔
یہ ملاقات گورنر اور بی جے پی کے رہنماؤں کے مابین قریب ایک گھنٹہ جاری رہی۔ اس ملاقات کے دوران اس بارے میں کوئی سرکاری معلومات سامنے نہیں آئی کہ آیا بی جے پی نے ریاست میں صدر کے حکمرانی کے نفاذ کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔
تاہم اس ملاقات کے بعد مہا وکاس آگھاڑی حکومت کے رہنماؤں کو بھی الرٹ کردیا گیا تھا اور انہوں نے بھی جمعرات کو گورنر سے ملنے کے لئے وقت مانگا تھا۔ تاہم اب یہ ملاقات کچھ دن بعد ہی ممکن ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں:
مالیگاؤں کارپوریشن: آن لائن جنرل بورڈ میٹنگ میں میونسپل کمشنر کے خلاف تجویز عدم اعتماد
ایسی صورتحال میں مہاراشٹر کے سیاسی درجۂ حرارت میں ان تین دنوں کے اندر مزید اضافے کی توقع ہے۔ 11 فروری کو گورنر اتراکھنڈ کا دورہ کرنے والے تھے جس کے لئے وہ سرکاری ہوائی جہاز کا استعمال کرنے جا رہے تھے مگر ٹھاکرے سرکار نے انہیں سرکاری ہوائی جہاز استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی اور گورنر کو نجی ہوائی جہاز سے اترا کھنڈ جانا پڑا تھا۔ اس واقعہ کے بعد بی جے پی اور مہاراشٹر حکومت نے ایک دوسرے کے خلاف زبردست الزامات عائد کیے تھے۔