ETV Bharat / state

Bombay High Court on Social Media 'سوشل میڈیا بڑے پیمانے پر تباہی کا ہتھیار'، بامبے ہائی کورٹ کے جج کا تبصرہ

سوشل میڈیا سے متعلق اس دنیا میں دو قسم کی رائے پائی جاتی ہے۔ ایک طبقہ ایسا ہے جو سوشل میڈیا کو معلومات کا خزانہ تصور کرتے ہوئے اسے نعمت قرار دیتا ہے تو دوسرا طبقہ سوشل میڈیا کو انسانوں کی بربادی کی بڑی وجہ قرار دے رہا ہے۔ بامبے ہائی کورٹ کی گوا بنچ کے جسٹس مہیش سونک کا ماننا ہے کہ سوشل میڈیا بڑے پیمانے پر تباہی کا ہتھیاربن چکا ہے جس پر قابو پانے کیلئے ٹھوس اقدامات نہیں کئے جارہے۔Justice Mahesh Sonak of the Goa bench of the Bombay High Court

Social media,weapons-of-mass-distraction:HC JUDGE
Social media,weapons-of-mass-distraction:HC JUDGE
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 30, 2023, 3:54 PM IST

پنجی:بامبے ہائی کورٹ کی گوا بنچ کے جسٹس مہیش سوناک نے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا یا ماس میڈیا بڑے پیمانے پر تباہی کا ہتھیار بن چکے ہیں، لیکن ان سے نمٹنے کے لیے ابھی تک کوئی ٹھوس کوششیں نہیں کئے گئے ہیں، ۔

مارگاؤ ٹاؤن کے جی آر کیرے کالج آف لاء میں 'جی آر کے لاء ٹاکس' میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس سونک نے یہ بھی کہا کہ وہ خبروں کو نہ پڑھ کر اور نہ دیکھ کر کئی مسائل سے "بے خبر" رہنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا "غلط معلومات سے بہتر ہے"۔ انھوں نے کہا کہ"آج، ہم ایک ایسے دور میں رہتے ہیں جہاں ہم سوچنے والے کمپیوٹر اور اسمارٹ فون جیسی مشینوں کو پسند کرتے ہیں اور ان کی تعریف کرتے ہیں ۔ لیکن ہم سوچنے کی کوشش کرنے والے انسانوں سے انتہائی مشکوک یا حتیٰ کہ محتاط ہیں،"

جسٹس مہیش سوناک نے کہا کہ "مصنوعی ذہانت کی اپنی خوبیاں ہیں، لیکن یہ ایک افسوسناک دن اور افسوسناک دنیا ہو گی اگر ہم اپنی سوچنے کی صلاحیت، بنانے کی صلاحیت اور اس کے علاوہ، حساس انتخاب کو کسی مشین یا الگورتھم کے حوالے کر دیں، چاہے وہ کتنا ہی ذہین کیوں نہ ہو،" انہوں نے مزید کہا کہ، "ہمیں اپنی سوچنے کی صلاحیتوں کو ختم نہیں کرنا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ انسان اور مشین میں کوئی فرق نہ رہے۔ یا کم از کم ہم انسانوں کو اس کی انسانیت کو چھیننے نہیں دے سکتے، ۔"

جسٹس سونک نے کہا کہ واضح طور پر، آزادانہ اور بے خوف سوچنے کی یہ صلاحیت طالب علم کو اس قابل بنائے گی کہ وہ ان خیالات اور نظریات کا انتخاب کر لے، سمجھ سکے اور اگر ضروری ہو تو ان خیالات اور نظریات کو مسترد کر دے جو ہرگزرتے گھنٹے کے ساتھ طاقتور ہوتے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ"چند دہائیاں پہلے، دنیا ڈبلیو ایم ڈیز(ویپنس آف ماس ڈسٹرکشن) کے خلاف جنگ میں تھی -جسٹس سونک نے کہا آج، سوشل میڈیا یا ذرائع ابلاغ بڑے پیمانے پر تباہی کا ہتھیار بن چکے ہیں اور ابھی تک ان سے لڑنے کے لیے کوئی ٹھوس کوششیں نہیں کی جا رہی ہیں،"

یہ بھی پڑھیں:ایکس کے ماہانہ صارفین کی تعداد نے تمام ریکارڈ توڑ دیے، مسک کا دعویٰ

بامبے ہائی کورٹ کی گوا بنچ کے جسٹس مہیش سونک نے کہا کہ اپنے طریقے سے، تجربات کے ذریعے، وہ تقریباً چار سال سے ’نیوز ڈائیٹ‘ پر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "خبریں نہ پڑھ کر اور نہ دیکھ کر، میں سمجھتا ہوں کہ میں کئی مسائل سے لاعلم ہوں۔ لیکن میرا اندازہ ہے کہ یہ غلط معلومات حاصل کرنے سے بہتر ہے۔ اس لیے، اکثر انتخاب بے خبری اور غلط معلومات کے درمیان ہوتا ہے۔" اس تقریب میں ودیا وکاس اکیڈمی کے صدر نتن کنکولینکر، نائب صدر پریتم موریس اور کالج کی پرنسپل ڈوریٹی سیموز موجود تھے۔

پنجی:بامبے ہائی کورٹ کی گوا بنچ کے جسٹس مہیش سوناک نے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا یا ماس میڈیا بڑے پیمانے پر تباہی کا ہتھیار بن چکے ہیں، لیکن ان سے نمٹنے کے لیے ابھی تک کوئی ٹھوس کوششیں نہیں کئے گئے ہیں، ۔

مارگاؤ ٹاؤن کے جی آر کیرے کالج آف لاء میں 'جی آر کے لاء ٹاکس' میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس سونک نے یہ بھی کہا کہ وہ خبروں کو نہ پڑھ کر اور نہ دیکھ کر کئی مسائل سے "بے خبر" رہنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا "غلط معلومات سے بہتر ہے"۔ انھوں نے کہا کہ"آج، ہم ایک ایسے دور میں رہتے ہیں جہاں ہم سوچنے والے کمپیوٹر اور اسمارٹ فون جیسی مشینوں کو پسند کرتے ہیں اور ان کی تعریف کرتے ہیں ۔ لیکن ہم سوچنے کی کوشش کرنے والے انسانوں سے انتہائی مشکوک یا حتیٰ کہ محتاط ہیں،"

جسٹس مہیش سوناک نے کہا کہ "مصنوعی ذہانت کی اپنی خوبیاں ہیں، لیکن یہ ایک افسوسناک دن اور افسوسناک دنیا ہو گی اگر ہم اپنی سوچنے کی صلاحیت، بنانے کی صلاحیت اور اس کے علاوہ، حساس انتخاب کو کسی مشین یا الگورتھم کے حوالے کر دیں، چاہے وہ کتنا ہی ذہین کیوں نہ ہو،" انہوں نے مزید کہا کہ، "ہمیں اپنی سوچنے کی صلاحیتوں کو ختم نہیں کرنا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ انسان اور مشین میں کوئی فرق نہ رہے۔ یا کم از کم ہم انسانوں کو اس کی انسانیت کو چھیننے نہیں دے سکتے، ۔"

جسٹس سونک نے کہا کہ واضح طور پر، آزادانہ اور بے خوف سوچنے کی یہ صلاحیت طالب علم کو اس قابل بنائے گی کہ وہ ان خیالات اور نظریات کا انتخاب کر لے، سمجھ سکے اور اگر ضروری ہو تو ان خیالات اور نظریات کو مسترد کر دے جو ہرگزرتے گھنٹے کے ساتھ طاقتور ہوتے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ"چند دہائیاں پہلے، دنیا ڈبلیو ایم ڈیز(ویپنس آف ماس ڈسٹرکشن) کے خلاف جنگ میں تھی -جسٹس سونک نے کہا آج، سوشل میڈیا یا ذرائع ابلاغ بڑے پیمانے پر تباہی کا ہتھیار بن چکے ہیں اور ابھی تک ان سے لڑنے کے لیے کوئی ٹھوس کوششیں نہیں کی جا رہی ہیں،"

یہ بھی پڑھیں:ایکس کے ماہانہ صارفین کی تعداد نے تمام ریکارڈ توڑ دیے، مسک کا دعویٰ

بامبے ہائی کورٹ کی گوا بنچ کے جسٹس مہیش سونک نے کہا کہ اپنے طریقے سے، تجربات کے ذریعے، وہ تقریباً چار سال سے ’نیوز ڈائیٹ‘ پر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "خبریں نہ پڑھ کر اور نہ دیکھ کر، میں سمجھتا ہوں کہ میں کئی مسائل سے لاعلم ہوں۔ لیکن میرا اندازہ ہے کہ یہ غلط معلومات حاصل کرنے سے بہتر ہے۔ اس لیے، اکثر انتخاب بے خبری اور غلط معلومات کے درمیان ہوتا ہے۔" اس تقریب میں ودیا وکاس اکیڈمی کے صدر نتن کنکولینکر، نائب صدر پریتم موریس اور کالج کی پرنسپل ڈوریٹی سیموز موجود تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.