ملک میں ٹیکسٹائل اور فیشن انڈسٹری Textile and Fashion Industry بڑی رفتار سے پروان چڑھ رہی ہے، کیا آپ کو معلوم ہے کہ ان کپڑوں کی کمپنیوں سے یا ان کپڑوں سے ماحول کو بھی کافی نقصان ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ایک ٹی شرٹ بنانے میں 2 ہزار 500 لیٹر پانی کا استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ایک ریسرچ کے مطابق ایک فیشن انڈسٹری ہر برس 53 ملی ٹن کپڑا بناتی ہے، جس میں 70 فیصد کپڑا ضائع ہو جاتا ہے۔
ایسے ہی خراب کپڑوں کو ریسائکل کرنے والے ممبئی کے دھاراوی علاقے میں کچھ کارخانے اور چھوٹی چھوٹی صنعتیں موجود ہیں جہاں خراب کپڑوں کی صفائی اور سلائی کر کے انہیں پھر سے استعمال میں لا یا جاتا ہے۔
آپ کو بتا دیں کی ممبئی میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو کپڑوں کو ریسائکل کرنے کا کام کئی نسلوں سے کرتے چلے آرہے ہیں اور یہ کام ڈور ٹو ڈور کیے جاتے ہیں۔
بدلے میں اس کے کچھ برتن یا پیسے بھی دیے جاتے ہیں اور پھر انہیں کپڑوں سے اس چھوٹی چھوٹی صنعتوں کے ذریعے نہ جانے کتنے اہل خانہ کی کفالت کی جاتی ہے۔
اس حوالے سے بامبے ریسائکل کمپنی کے ڈائرکٹر ونود کا کہنا ہے کہ ہم اس کے ذریعے نہ صرف لوگوں کی کفالت کر رہے ہیں بلکہ اُنہیں روزگار بھی فراہم کر رہے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کے ذریعے ماحول کو آلودہ ہونے سے بھی بچا رہے ہیں اور ڈور ٹو ڈور مہم کے ذریعے لوگوں کو بیدار کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Dharavi Murder: 'دھاراوی میں دبدبہ بنانے کے لیے کلیم گینگ نے عامر کا قتل کیا تھا
واضح رہے کہ بھارت میں ایسے لوگوں کی خاصی تعداد ہے جو ایک بار کپڑے کو استمال کرنے کے بعد اسے پھینک دیتے ہیں۔ ڈمپنگ گراؤنڈ میں اس کی وجہ سے نہ صرف یہ ماحول کو آلودہ کرتا ہے، بلکہ دوسروں کے کام آنے والا یہ کپڑا ایسے ہی ضائع ہوجاتا ہے، جہاں اس میں آگ لگا دی جاتی ہے۔ اگر یہی کپڑے ان صنعتوں میں پہنچے تو ممکن ہے کہ اسے پھر سے استمال میں لایا جا سکتا ہے۔