بھیونڈی شہر کے کنارے سے ہوکر گزرنے والی کامواری ندی کے ساحل پر بھیونڈیکر سنگھرش سمیتی کے کارکنان نے منفرد انداز میں احتجاج کرتے ہوئے دوران سر منڈواتے ہوئے ندی میں ڈبکی بھی لگائی۔
بھیونڈیکر سنگھرش سمیتی کے صدر سہاس بونڈے کے مطابق شہر کے سبھی علاقوں کی سڑکوں پر گڑھے ہیں ایسا محسوس ہوتا کہ سڑکوں پر گڑھے نہیں ہے بلکہ گڑھوں میں سڑکیں ہے جس کے سبب شہر کی عوام سخت پریشان ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ عوام کو اس تکلیف دہ صورتحال سے نجات دلانے کے لیے میونسپل انتظامیہ کے افسران بالکل بھی سنجیدہ نہیں ہے اور اس مسلے کے حل کے لے وہ ٹال مٹول کررہے ہیں۔
سہاس بونڈے کا یہ بھی کہنا ہے کہ شہر میں ٹریفک نظام درہم برہم ہے منٹوں کا سفر ٹریفک جام کے سبب گھنٹوں میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ شہر کا راجیو گاندھی فلائی اوور انتہائی مخدوش ہوچکا ہے جسے مرمت کے لیے بند کیا گیا تھا مگر آج تک نہ ہی مرمت کا کام شروع نہیں ہوسکا ہے اور نہ مالبردار گاڑیوں کے آمدورفت کے لیے اسے مکمل طور سے بند کیا گیا ہے۔
بونڈے نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ شہر میں ڈینگو ملیریا، اور مختلف بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، کارپوریشن کا شعبۂ صحت شہریوں کے علاج کے لیے فکرمند نہیں ہے کاغذات میں کارپوریشن کے 15 پرائمری ہیلتھ سینٹر ہے مگر وہاں ڈاکٹر موجود نہیں ہے۔
انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی پہلی کارپوریشن بھیونڈی ہوگی جس کا اپنا ہسپتال تک نہیں ہے شہر کا واحد مینا تائ کلچرل ہال گزشتہ ایک برس سے زیادہ وقت سے بند ہے۔ پاورلوم صنعت ایک لمبے وقفہ سے بحران کا شکار ہے اور بجلی فراہم کرنے والی ٹورنٹ پاور کمپنی کی وجہ سے صنعتی شہر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
بھیونڈی شہر کے انھیں مسائل کے تحت بھیونڈی کر سنگھرش سمیتی نے اجتماعی شرادھ کرتے ہوئے بھیونڈی انتظامیہ اور عوامی نمائندوں کی شہر میں سہولیات فراہم کرنے میں ناکامی کے سبب یہ انوکھا احتجاج کیا گیا جس میں کافی تعداد میں کارکنان اور مقامی شہری موجود تھے۔