اورنگ آباد: مرکزی وزیر راؤ صاحب دانوے اپنے پارلیمانی علاقے میں بغیر ہیلمیٹ کے بلیٹ پر سفر کرتے ہوئے دکھائی دئے، جس پر مخالفین کی جانب سے ان پر ٹریفک قوانین کی پامالی کا الزام عائد کیا جا رہا، راؤ صاحب دانوے کا بلٹ چلاتے ہوئے ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب تیزی سے وائرل ہو رہا، جس پر کئی لوگوں نے اصول شکنی پر جرمانہ کی کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزی وزیر راؤ صاحب دانوے اپنے مزاج کے باعث اکثر سرخیوں میں رہتے ہیں۔ کسی بھی اجلاس میں شرکاء سے ملنساری ان کا مزاج ہے، حال ہی میں وہ شہر دورے پر تھے، اس دوران انھوں نے ایک بلیٹ پر بیٹھ کر شہر کا دورہ کیا، جبکہ بلیٹ چلاتے وقت راؤ صاحب کے سر پر ہیلمیٹ موجود نہیں تھا، مزید بلیٹ کا نمبر بھی فینسی تھا، نمبر پلیٹ پر نمبر کچھ اس طرح لکھا ہوا تھا کہ وہ ”باس“ دکھائی دے رہا تھا۔ لہذا راؤ صاحب دانوے کی کچھ دیر کی مذکورہ بلیٹ سواری ان کے لئے وبال جال ثابت ہو رہا، سوشل میڈیا پر مذکورہ ویڈیو کے وائرل ہو جانے کے بعد، بہشتر لوگ ان پر قانون شکنی کا الزام عائد کر رہے، لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کو چلانے والے ہی قوانین پامال کرنے لگے، تو پھر انھیں مثال تصور کرنے والے ان کے کارکنان کیا کریں گے ؟
یہ بھی پڑھیں: 'کسانوں کے احتجاج کے پیچھے پاکستان اور چین کا ہاتھ'
جس وقت راؤ صاحب بلیٹ پر سوار تھے، اس وقت ان کے ہمراہ ان کی دیگر فور وہیلر وہیکلز کا قافلہ بھی موجود تھا، لوگ اس طرح کا سوال بھی کر رہے کہ آئین و قوانین عوام ہو یا خواص ہر ایک کے لئے مساوی ہے، اگر عوام قانون شکنی کرتی ہے تو پولس کی جانب سے جرمانہ کی کاروائی کی جاتی ہے، لیکن جب خود مرکزی وزیر نے مبینہ طور پر قانون شکنی کی ہے تو کیا پولس ان کے خلاف کاروائی کرے گی؟