بدلیاتی انتخابات سے قبل مسلمانوں کے ووٹوں کے کثیر ذخیرے کو اپنی جھولی میں جمع کرنے کے لئے ہر سیاسی پارٹی ہر ممکن کوشش اور ہر حربے کا استعمال کر رہی ہے،مہا وکاس اگھاڑی حکومت کے تختہ پلٹ اور شیوسینا کے دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو نے کے بعد اب دونوں سیاسی پارٹیاں مسلمانوں کے ووٹ کسی بھی طرح سے ضائع ہونے یا کسی دوسری سیاسی پارٹی کے پاس نہ جائے اسی کوشش میں لگی ہوئی ہیں۔اسی لئے ادھو ٹھاکرے سے ممبئی کے مسلمانوں نے ملاقات کی تھی یہ ملاقات آنے والے بدلیاتی انتخبات میں مسلمانوں کے نظریات کو طے کرنے کے لئے مانی جا رہی ہے۔Uddhav Thakur met the Muslim delegation
ماتوشری میں اودھو ٹھاکرے کے ساتھ گفتگو کرنے والے یہ لوگ ممبئی کے متعد علاقوں سے ہیں ان میں خاص طور سے جنوبی ممبئی کے لوگ شامل ہیں۔۔جنوبی ممبئی یعنی بھنڈی بازار۔ڈانگری،جو ادھو ٹھاکرے سے آنے والے بلدیاتی انتخابات میں مسلمانوں کے نظریات اورانکے مسائل پر غور فکر کرمسلم تے ہوئے اس پر بات چیت کر رہے ہیں ۔اس میٹنگ میں معاشرے کے ایسے لوگ شامل تھے جو سماجی کارکن ہیں یا تو مسلم معاشرے کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرتے ہیں۔ابراہیم تائی بھنڈی بازار علاقے کے رہنے والے ہیں اور دور طفل سے ہی معاشرے کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرتے ہیں اس میٹنگ میں تائی بھی شامل تھے۔
آپکو بتادیں کہ مہا وکاس آگھاڑی کی تشکیل کے بعد مسلمانوں نے کانگریس کے ساتھ ساتھ شیوسینا کا ہاتھ تھاما مسلم علاقوں میں اودھو سینا نے اپنی شناخت قائم کرنے کے لئے شاخیں کھولی۔مسلمانوں کے کو سینا میں شامل کرنے کے لئے ممبر شپ ڈرائیو کا آغاز کیا۔ مسلم علاقوں میں عوام شیوسینا میں شامل ہوئی لیکن اسی بیچ مہا وکاس اگھاڈی کا تختہ پلٹ ہوا اور ممبئی کے مسلمان پھر ایک بار پش و پیش میں مبتلا ہوگئے۔یہی سبب ہے کہ ادھو ٹھاکرے سینا میں مسلمانوں کی شمولیت برقرار رکھنے اور اس میں اضافے کے لئے ہر ممکن کوہسش کر رہی ہیں تاکہ آنے والے بلدیاتی انتخابات میں مسلما نوں کا ساتھ ادھو سینا کو ملے۔