ادھو ٹھاکرے، شیوسینا کے بانی آنجہانی بال ٹھاکرے کے تیسرے اور سب سے چھوٹے فرزند ہیں، جبکہ ان کے دیگر دو بھائیوں جے دیو ٹھاکرے اور بندا ٹھاکرے کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نرم گفتار ادھو ٹھاکرے کا جنم 27 جولائی سنہ 1960 کو ممبئی میں ہوا، ان کی والدہ آنجہانی مینا تائی ٹھاکرے کے وہ سب سے چہیتے بیٹے تھے۔
سر جے جے کالج آف آرٹ سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کرنے والے ادھو ٹھاکرے فوٹوگرافی کے علاوہ غزل اور پرانی فلمی نغموں کے بھی شوقین ہیں۔ مکیش، سہگل اور محمد رفیع ان کے پسندیدہ گلوکار ہیں۔
رشمی ٹھاکرے سے محبت کرکے رشتہ ازدواج سے منسلک ہونے والے ادھو ٹھاکرے کے دو فرزند ہیں۔ بڑے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے ممبئی کے ورلی اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی ہیں، جبکہ وہ یوا سینا کے صدر بھی ہیں۔
آدتیہ ٹھاکرے کے چھوٹے بھائی نیویارک کے بفیلو شہر میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ چار ہفتوں سے مہاراشٹر میں سیاسی بحران جاری تھا جس دوران ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیوسینا نے بھارتیہ جنتا پارٹی سے اپنا تیس برس پرانا رشتہ توڑ دیا اور سینا نے این سی پی اور کانگریس کے ساتھ مشترکہ طورن پر ایک نیا سیاسی محاذ بنام مہا وکاس آگھاڑی تشکیل دیا، جس نے متفقہ طور پر ادھو ٹھاکرے کو وزیراعلیٰ کا امیدوار بنا کر پیش کیا ہے۔
ادھو ٹھاکرے کے وزیر اعلی بننے سے قبل ان کے فرزند آدتیہ ٹھاکرے پہلے فرد ہیں جو عوامی طور پر منتخب ہوئے ہیں اور ادھو ٹھاکرے اب دوسرے فرد ہوں گے جو وزیراعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد مہاراشٹر اسمبلی کی رکنیت حاصل کریں گے۔
سنہ 2013 میں ادھو ٹھاکرے کو بال ٹھاکرے کے بستر علالت کے دوران ہی کارگزار صدر بنایا گیا تھا۔ اسی دوران سینا میں پھوٹ بھی پڑ گئی تھی اور ان کے چچا زاد بھائی راج ٹھاکرے نے اپنی علیحدہ سیاسی جماعت مہاراشٹر نونرمان سینا تشکیل دی تھی۔
واضح رہے کہ پارٹی کے ترجمان سامنا اخبار کی ادارت کی ذمہ داری بھی ادھو ٹھاکرے کے کاندھوں پر ہی ہے اور وہ سینا کے تیز طرار رہنما سنجے راؤت کے ہمراہ سامنا میں ایسے مضامین اور اداریہ شائع کرتے ہیں، جو دوسرے دن تمام اخبارات کی شہ سرخیاں بنتے ہیں۔
سنہ 2014 میں جب سینا، بی جے پی نے مہاراشٹر میں علیٰحدہ علیٰحدہ اسمبلی انتخابات میں قسمت آزمائی کی تھی، اس وقت ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی کو افضل خان کی فوج کا لقب دیا تھا۔
سامنا اخبار میں رام مندر کی تعمیر سے لے کر ملک کی خارجہ پالیسی مہنگائی، جموں و کشمیر میں محبوبہ مفتی کے ساتھ ہوئی ناانصافیوں، کسانوں کے معاملے اور دیگر معاملات پر ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی کی ہمنوا سیاسی پارٹی ہونے کے باوجود اس پر سخت نکتہ چینی کی اور مضامین شائع کیے۔
شیو سینا کے بانی بال ٹھاکرے کے طرز پر شیوسینا کی سالانہ دسہرہ ریلی سے بھی ادھو ٹھاکرے نے متعدد بار خطاب کیا اور وہ بھی اپنے آنجہانی والد کے نقش قدم پر کچھ ایسے بیانات دیتے تھے جو بعد میں تنازع کا شکار ہو جایا کرتے تھے۔
بال ٹھاکرے نے سنہ 1995 میں شیوسینا کی جانب سے حکومت تشکیل دیے جانے اور وزیراعلیٰ بنائے جانے کے بعد ایک خواب دیکھا تھا کہ جلد ہی مہاراشٹر میں دوبارہ شیوسینا کا وزیراعلیٰ ہو گا، نیز یہ خواب ادھو ٹھاکرے نے اپنے والد کے رحلت کے بعد محض سات برسوں میں ہی کر دکھایا، اور آج وہ ریاست کے سب سے بڑے عہدے پر فائز ہوگئے۔